ترکیہ اور آذربائیجان کا پاکستان کی حمایت کا اعلان،بھارت آپے سے باہر،بائیکاٹ شروع

ترکیہ اور آذربائیجان کی جانب سے ”آپریشن سندور“ کے بعد پاکستان کے ساتھ کھلی حمایت کا اظہار کئے جانے پر نئی دہلی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں ترکیہ اور آذربائیجان کے خلاف ملک گیر بائیکاٹ مہم شروع ہو چکی ہے۔ بھارتی عوام نے ان دونوں ممالک کی سیاحت، تجارت اور اشیاء کا بائیکاٹ شروع کر دیا ہے۔ گووا سمیت کئی بھارتی ریاستوں میں ترک شہریوں کو رہائشی سہولتیں دینے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ عوامی دباؤ پر کئی ہوٹل مالکان نے ترک سیاحوں کے لیے دروازے بند کر دیے ہیں جبکہ بھارت کی مشہور سفری ایپ ”ایزی مائی ٹرپ“ نے بھی ترکیہ اور آذربائیجان کے سفر سے گریز کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ بھارتی قوم پرست گروپ ترکیہ اور آذربائیجان کی ائرلائنز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ حالانکہ گزشتہ سال پانچ کروڑ بھارتی سیاح ترکیہ اور آذربائیجان کا سفر کر چکے ہیں، لیکن حالیہ بائیکاٹ نے دونوں ممالک کے ساتھ بھارت کے تجارتی و سیاحتی تعلقات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر خوشی ہے کیونکہ تناؤ ایک خطرناک حد تک جا پہنچا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ترکیہ نے حالات کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کیں۔ صدر اردوان نے انکشاف کیا کہ اُنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور موجودہ صورت حال پر اہم بات چیت کی۔ ترک صدر نے پاکستانی قوم کے دانشمندانہ موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترکیہ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ اچھے اور برے وقت میں کھڑا رہے گا۔ اُنہوں نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ بھارتی اشتعال انگیزی میں نہ آئے اور صبر و حکمت کا دامن نہ چھوڑے۔ ترکیہ اور آذربائیجان کی اس جراتمندانہ حمایت نے جہاں پاکستانی عوام کے دل جیت لیے ہیں، وہیں بھارت کے سیاسی و سفارتی حلقے سخت اضطراب کا شکار نظر آتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق نئی دہلی کی طرف سے بائیکاٹ کا یہ ردعمل دراصل خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی سفارتی حمایت سے خوف کی علامت ہے۔