پانامالیکس کاہنگامہ کم ہونےکی بجائے زیادہ بڑھ گیا7سوالات کاجواب نہ ملنےپراپوزیشن نے70Questionsتیارکرلیے
اپوزیشن کے بار بار اصرار اور ضد کے بعد وزیراعظم نے ایوان کا رخ کیا مگر ان کے خطاب نے معاملہ سلجھانے کی بجائے مزید ہنگامہ خیز بنا دیا ۔۔۔ سات سوالات کا جواب مانگنے والی اپوزیشن نے ایوان کا بائیکاٹ کیا ۔اور معاملے پر سات کی بجائے ستر سوالات کا جواب مانگ لیا اپوزیشن ارکان نے آج ایک بار پھر سرجوڑے ۔ خورشید شاہ کی زیرصدارت متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ہوا میں شاہ محمود قریشی،جہانگیرترین، شیخ رشید،صاحبزادہ طارق اللہ اور غلام احمد بلور سمیت دیگر جماعتوں نے شرکت کی ۔۔۔ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ستر سوالات کو حتمی شکل دی گئی ۔۔ بارہ صفحات پر مشتمل سوالنامہ اب حکومت کو دیا جائیگا۔۔اپوزیشن کے سوالات میں پوچھا گیا کہ کیایہ حقیقت نہیں کہ88سے91تک وزیراعظم اورانکےخاندان نے14کروڑسےزائدمنی لانڈرنگ کی۔۔ کیاہنڈی کےذریعےتمام رقم باہربھیجنےکامقصدکالےدھن کوتحفظ دینا تھا،1991سے1988تک صرف887روپےانکم ٹیکس اداکیاگیاکیایہ بات درست ہے، کیادرست ہےپشاورمیں حوالہ ڈیلرکے ذریعے شریف فیملی نے رقم غیرقانونی طریقےسے باہربھیجی؟وزیراعظم کےکزن خالد سراج نے جوشریف فیملی سے متعلق بتایا ہے کیا وہ غلط ہے؟ سوال نامہ میں کہا گیا کہ کیاآپ یہ تسلیم کریں گےکہ1988میں7لاکھ ڈالرسےزائدرقم شارجہ سےلاہوربھجوائی گئی، کیایہ حقیقت ہےکہ 1998سے1991ےتک5کروڑ68لاکھ ڈالربیرون ملک بھیجےگئے، وزیراعظم نےاپنےبچوں کےٹیکس گوشوارےاس دور کےبتائےجب وہ بالغ نہیں تھے، نوازشریف حکومت وضاحت کرےکہ ان کےخاندان نےبیرون ملک پیسہ کیسے بھجوایا،اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے معاملے پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا ۔۔ جبکہ وزیراعظم کے خطاب کو ایک بار پھر مکمل طور پر مسترد کیا ۔۔