کیس میں مجرمانہ غفلت پر جنوبی کوریا کے سابق چیف جسٹس گرفتار
سیول :جنوبی کوریا نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کو سابق صدر کے ساتھ مل کر جاپان سے متعلق کیس کے فیصلے کو بگاڑنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 71 سالہ سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی جنوبی کوریا کے پہلے جج ہیں جنہیں کرمنل چارجز میں گرفتار کیا گیا۔جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی عدالت کی جانب سے ان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے فوری بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔دوسری جانب سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی نے خود پر لگے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔واضح رہے کہ 2011 سے 2017 سے تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہنے والے یانگ سونگ ٹائی پر ججز کے خلاف امتیازی سلوک کے بھی الزامات عائد ہیں۔ان کے کیس میں بین الاقوامی اثرات بھی شامل ہیں کیونکہ ان کے فیصلے سے جنوبی کوریا اور جاپان میں سفارتی اختلافات سامنے آئے تھے۔جنوبی کوریا کے سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ سال فیصلہ دیا تھا کہ عالمی جنگ دوئم میں جبری مزدوری کرنے والے کوریا کے متاثرین کو اپنے نقصانات کا ازالہ اس وقت کے اپنے آجر سے لینے کا حق ہے جس میں جاپان کے سب سے بڑے صنعت کار نپون اسٹیل اینڈ سومیٹومو میٹل اور مٹسوبیشی ہیوی انڈسٹریز شامل ہیں۔عدالت نے جاپانی کمپنی کو 88 ہزار سے 1 لاکھ 333 ہزار ڈالر تک معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔دوسری جانب ٹوکیو کا کہنا تھا کہ 1910 سے 1945 تک کولونیل راج کے دوران تمام دعووں کی سیٹلمنٹ 1965 میں کردی گئی تھی جہاں سیول سے سفارت تعلقات بڑھانے کے لیے معاشی امداد کے طور پر 30 کروڑ ڈالر ادا کیے گئے تھے