سپریم کورٹ نےاوگرا کو پندرہ روز کے اندر سی این جی کی قیمتوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پٹرولیم مصنوعات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ اوگرا کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ جبکہ سی این جی ایسوسی ایشن کی طرف سے عبدالحفیظ پیرزادہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اوگرا نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق فارمولا سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکرٹری پٹرولیم سے ڈاکٹرعاصم کے بیان کی وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم پالیسی کی آڑمیں عدالت پرتنقید کی گئی۔ ڈاکٹرعاصم نے بیان دیا تھا کہ پٹرولیم مافیا نے عدالتی حکم پر پٹرولیم پالیسی زیرالتوارکھی۔ سیکریٹری پٹرولیم نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم لیوی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں کیس زیر سماعت ہے ،جس پرچیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ آپ عدالت جائیں اور جلدی سماعت کی درخواست دیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ ملک میں کسی مافیا کا راج نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا نہیں اوگرا کا کام ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سی این جی کی اصل قیمت بہت کم ہے صارفین سے اضافی چاجزوصول کیے جارہے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وزارت پٹرولیم بنیادی آئینی حقوق کا خیال رکھے۔ اب اوگرا نے عدالت کومطمئن کرنا ہے کہ صارفین کا استحصال نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے سی این جی ایسوسی ایشن اوراسٹیشن مالکان کے فریق بننے کی درخواست بھی منظور کرلی۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت انیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے اوگرا کو پندرہ روز میں سی این جی کی قیمتوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے آئندہ سماعت تک سی این جی کی قیمت برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران ریلیف جاری رکھا جائے۔