خادم رضوی اور افضل قادری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قومی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر اور احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کیس میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت 4 ملزمان کو 20 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج شیخ سجاد نے کیس پر سماعت کی۔ پولیس کی جانب سے علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری، اعجاز اشرفی اور فاروق الحسن کو سنٹرل جیل کوٹ لکھپت اور سنٹرل جیل گوجرانوالہ سے لاکر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ملزموں کو تھانہ سول لائن لاہور میں پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزمان پر مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سپریم کورٹ سے بریت کے فیصلے کیخلاف احتجاج کرنے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، عوام الناس کو اکسانے اور قومی اداروں کیخلاف تقاریر کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔خادم حسین رضوی کو وہیل چیئر پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ علامہ خادم حسین رضوی کی پیشی کے وقت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے اطراف میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ملزمان کی جانب سے وکیل مرتضی علی پیر زادہ، طاہر منہاس اور ناصر منہاس عدالت میں پیش ہوئے اور ملزموں کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزموں کو 20 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا