امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے استعفی سامنے آگیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹس اور ان کے نائب ایلکس ونگ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنے عہدوں سے دستبردار ہو جائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق وہ اپنے عہدوں سے الگ ہو جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس نے ابھی تک ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ گزشتہ مارچ میں والٹس اس وقت جانچ پڑتال کی زد میں آئے جب انہوں نے ایپ "سگنل" پر ایک گفتگو کا گروپ بنایا جس میں غلطی سے "دی اٹلانٹک" میگزین کے صحافی جیفری گولڈبرگ کو شامل کر لیا تھا۔ اس گروپ میں امریکی قومی سلامتی کے سینئر حکام نے یمن میں حوثی اہداف پر فوجی حملے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ گولڈبرگ نے حملوں کے بعد اس معاملے کو ظاہر کردیا لیکن ابتدائی طور پر آپریشنز کی تفصیلات حذف کر دیں۔ تاہم جب وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ، قومی انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ٹولسی گابارڈ اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے گفتگو میں کسی خفیہ معلومات کے تبادلے سے انکار کیا تو گولڈبرگ نے گفتگو کی تصاویر شائع کردیں جن میں حملوں کا وقت اور استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے پیکجز بھی موجود تھے۔ والٹس کے معلومات کی تصدیق کرنے کے بعد وائٹ ہاؤس کے حکام نے ان کے استعفیٰ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا لیکن والٹس نے استعفیٰ پیش نہیں کیا تھا۔ ٹرمپ نے بھی اس وقت ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ ٹرمپ نے والٹس کی عوامی طور پر حمایت کرتے ہوئے انہیں اچھا آدمی قرار دیا جس نے سبق سیکھا ہے۔ "فاکس نیوز" نے اطلاع دی ہے کہ امریکی صدر خود اس معاملے کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کے قریبی حلقوں میں یہ پہلی بڑی تبدیلی ہوگی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ والٹس کی جگہ کون لے گا لیکن ذرائع کے مطابق ممکنہ امیدواروں میں امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف بھی شامل ہیں۔ وٹکوف نے روس اور یوکرین کے درمیان اور مشرق وسطیٰ میں سفارتی کوششوں میں حصہ لیا ہے۔