بھارت میں ورلڈ کپ کا انعقاد پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزوں سے مشروط
بھارت کی پاکستان مخالف حرکتوں کی بازگشت انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کے اجلاس میں بھی سنائی دی اور پاکستان نے واضح کر دیا کہ اگر بھارت پاکستانی کرکٹرز کو ویزوں کے اجرا کی یقین دہانی تحریری صورت میں نہیں کراتا تو اس سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور 50اوورز کے ورلڈ کپ کی میزبانی واپس لی جائے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے کہا ہے کہ اگر بھارت پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویزوں کے اجرا کی پیشگی اور تحریری ضمانت نہ دے تو بھارت سے میگا ایونٹ کی میزبانی واپس لی جائے۔آئی سی سی نے دونوں ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستانی کرکٹرز اور آفیشلز کی ویزوں کی ضمانت سے مشروط کر دی ہے۔بھارت نے 2021میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور 2023میں آئی سی سی ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے۔پاکستان کے اعتراض پر آئی سی سی نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ نومبر تک اپنی حکومت سے تحریری یقین دہانی حاصل کر کے آئی سی سی کو بتائے ورنہ آئی سی سی میزبانی کسی اور ملک کو دینے پر غور کرسکتا ہے۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں آئی سی سی اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے یہ نکتہ اٹھایا کہ حال ہی میں بھارت نے پاکستان کی شوٹنگ اور اسنوکر ٹیم کو ویزے دینے سے انکار کیا تھا جس کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑی دونوں انٹر نیشنل ایونٹس میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔آئی سی سی نے دو بڑے ٹورنامنٹس کی میزبانی بھارت کو دے رکھی ہے اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی کرکٹرز اور آفیشلز کو ویزوں کے اجرا کو یقینی بنایا جائے گا۔احسان مانی کے سخت اور دبنگ بیان پر آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر نے رولنگ دی کہ دونوں ٹورنامنٹس سے ایک ایک سال پہلے بھارتی بورڈ کو اپنی حکومت سے تحریری ضمانت لینا ہو گی۔چوں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ پہلے ہے اس لیے بھارت سے کہا گیا ہے کہ نومبر میں آئی سی سی کو تحریری یقین دہانی درکار ہے۔