تمباکو نوشی دنیا کے سب سے بڑے صحت کے مسائل کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ محققین
اسلام آباد( عرفان جمیل ڈوگر )ایک حالیہ تچقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی دنیا کے سب سے بڑے صحت کے مسائل کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ محققین کا اندازہ ہے کہ ہر سال تقریباً 80 لاکھ لوگ سگریٹ نوشی کی وجہ سے جلد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور پاکستان میں اس کے پڑوسیوں کے مقابلے میں صورتحال زیادہ نازک ہے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کے حکومتی اقدام سے سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے امکانات کو ختم کر دیا ہے۔ صحت اور معیشت کے شعبے میں کام کرنے والے تحقیقاتی ادارے " آور ورلڈ ان ڈیٹا " کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تمباکو نوشی کا پھیلاؤ کم ہو رہا ہے کیونکہ ترقی یافتہ ممالک نے اس نقصان دہ مصنوعات پر ہیلتھ لیویز اور زیادہ ٹیکس عائد کیے ہیں۔ بین الاقوامی اسلامی یونیوسٹی کے ڈاکٹر حسن شہزاد کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں 20ویں صدی میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے تقریباً 100 ملین اموات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ جبکہ ورلڈ بینک کے مطالعے کے مطابق، کینسر، ذیابیطس، دل اور پھیپھڑوں کی بیماری سے ہونے والی 80 فیصد سے زیادہ اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں، اور یہ تفاوت تمباکو کے استعمال کے موجودہ نمونوں کی بنیاد پر بڑھنے کا امکان ہے۔ یہ بات بھی سامنے أئی ہے کہ حکومتی اقدامات جیسے کہ تمباکو پر ٹیکس اور قیمت میں نمایاں اضافہ، تمباکو سے پاک جامع پالیسیاں، اور تمباکو کی مصنوعات کی تمام تشہیر اور فروغ پر پابندی سے تمباکو کی مصنوعات کی مانگ میں کمی آئے گی اور تمباکو کے استعمال کے پھیلاؤ کو نمایاں طور پر کم کیا جائے گا اور نتیجے میں اموات، بیماریوں، اور معاشی اخراجات خود بخود کم ہو جائیں گے ۔انسداد تمباکو نوشی کے لیے کام کرنے والے ادارے پناہ کے سربراہ ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ حکومت کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے اپنے فیصلے پر قائم رہنا چاہیے کیونکہ اس سے سگریٹ پر ٹیکس سے 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنے میں مدد ملے گی۔