تاریخ میں پہلی بار ایک امریکی شہری پاپائے روم منتخب

رومن کیتھولک چرچ کی تاریخ میں پہلی بار ایک امریکی شہری کو پاپائے روم منتخب کر لیا گیا ہے۔ شکاگو سے تعلق رکھنے والے کارڈینل رابرٹ پریواسٹ کو چرچ کا نیا روحانی پیشوا منتخب کیا گیا ہے، جنہوں نے ”پوپ لیو چودھویں (Leo XIV)“ کے نام سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ یہ اعلان ویٹی کن کے مرکزی مقام سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں عقیدت مندوں کے سامنے روایتی الفاظ ”Habemus Papam“ (ہمیں نیا پوپ مل گیا ہے) کے ساتھ کیا گیا۔ کارڈینل ڈومینیک مامبرتی نے یہ اعلان اُس وقت کیا جب سسٹین چیپل کی چمنی سے سفید دھواں بلند ہوا — جو دنیا بھر میں پوپ کے انتخاب کی علامت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ 133 کارڈینلز پر مشتمل کونکلیو نے مشاورت کے دوسرے دن متفقہ طور پر پوپ کا انتخاب کیا۔ 69 سالہ رابرٹ پریواسٹ طویل عرصے تک پیرو میں مشنری خدمات انجام دے چکے ہیں اور 2023 میں کارڈینل کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ وہ نرم گفتار، سادگی پسند شخصیت اور سماجی انصاف کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ پوپ لیو چودھویں، مرحوم پوپ فرانسس کے جانشین ہیں، جو گزشتہ ماہ بارہ سالہ پاپائیت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ پوپ فرانسس نے اپنے دور میں چرچ میں اصلاحات، جدیدیت اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ پر خصوصی توجہ دی۔ اپنے پہلے عوامی خطاب میں پوپ لیو چودھویں نے سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی بالکونی سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر کے کیتھولک عقیدت مندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ”تم سب پر سلامتی ہو“ — جو ان کے عہد کی امن، محبت اور یکجہتی پر مبنی ترجیحات کا عکاس ہے۔ ماہرین کے مطابق پوپ لیو چودھویں کا انتخاب ایک طرف پوپ فرانسس کے اصلاحاتی وژن کا تسلسل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ فیصلہ دنیا بھر میں کیتھولک برادری کو درپیش نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک نئی قیادت کا آغاز بھی ہے۔