چھبیسویں آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کر تے ہیں ، نئے چیف جسٹس کی تعیناتی تک آئین سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔ حافظ نعیم الرحمن
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے چھبیسویں آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کر تے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نئے چیف جسٹس کی تعیناتی تک آئین سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے انہوں نے پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمن سے سوال پوچھ کیا کہ آخر کون ہے جو آپ پر ترمیم کیلئے دبائو ڈال رہا ہے۔انہوں نمے کہا کہ حکومت کو اپنی مرضی کی عدلیہ اور چیف جسٹس چاہئیے لیکن ہم یہ نہیں چلنے دیں گے، بلوں پر عوامی ریفرنڈم کروانے جا رہے ہیں پھر فیصلہ کریں گے کہ بل ادا کریں یا نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ جب پانچ آئی پی پیز بند ہوگئی ہیں تو پھر ان پر اٹھنے والے پیسے کدھر ہیں کیوں عوام کو بلوں میں ریلیف نہیں دیاجاتا، انہوں نے نجی کالج میں لڑکی کے مبینہ ریپ کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس کیس میں تحقیقات کرکے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔فلسطین میں حماس کے سربراہ یحیی سنوار کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل سمجھ رہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ یا یحییی سنوار کو شہید کرکے مقاصد حاصل کرلے لے گا تو اس کی بھول ہے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی جانب سے بھارت سے دوستی و تجارت کی باتیں افسوسناک ہیں پاک بھارت عقیدہ قائد اعظم و علامہ اقبال شہدا کے خون سے بننے والی لکیر ہے محض ثقافت پر بھارت سے دوستی کی بات نہیں کر سکتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم،نائب امیر لیاقت بلوچ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ضلعی امیر ضیاالدین ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت مرضی کے جج اور مرضی کے فیصلے کرنا چاہتی ہے۔ایک کے بعد دوسرا مسودہ آجاتاہے بعض اوقات مسودہ بغیر بتائے پتہ نہیں کہاں سے آ جاتا ہے،اگر پیپلزپارٹی ن لیگ اور جے یو آئی ف نے ایک مسودہ متفقہ طورپر اگر پاس کر لیا تو اسے سامنے لایا جائے ،جماعت اسلامی مک مکا پر مبنی آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں سے کہا کہ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کو تسلیم نہ کریں وگرنہ نقصان عدلیہ کو ہوگا ، سب پارٹیوں کی ذمہ داری ہے وہ آئینی ترمیم پر سٹینڈ لینا سیکھیں آپ آئینی ترمیم کے معاملہ پر عدالت میں جائیں اگر پاس ہوگئی تو کہیں گے کچھ نہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ صرف پانچ آئی پی پیز بند کی گئی باون فیصد حکومتی آئی پی پیز ہیں پسندیدہ ترین لوگ حکومت کے آگے کھڑے نہیں ہو سکتے ہم مسلسل پریشر ڈال رہے ہیں،آئی پی پیز تو بند ہوگئے ہیں بل کم ہونے چاہئیں،عوامی ریفرنڈم کرنے جا رہے ہیں تاکہ فیصلہ کریں گے کہ بل جمع کروائے جائیں یا نہیں اور آئی پی پیز بند ہونے کے پیسے بلوں میں دیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں آئینی ترمیم کا سلسلہ جاری ہے اور معاملہ کھنچتا چلا جا رہا ہے۔ حکومت آئین میں چھیڑ چھاڑ کررہی ہے۔اگر ہائی کورٹ کے ججز کا تبادلہ حکومت کے ہاتھ ہوگا تو خود دیکھیں انصاف پر کتنا دبا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی ف نے ایک مسودہ متفقہ طورپر اگر پاس کر لیا تو اسے سامنے لایا جائے اگر پاس کر لیا تو اعتراض کیا ہے۔ مک مکا آئینی ترمیم منظور نہیں کریں گے۔ حکومتی دبا سے اپنے فیصلے اور خریدو فروخت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اگر کسی کو ایکسٹینشن دینا ہوتو خریدو فروخت شروع ہوجاتی ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی آور جے یو آئی ف پر دبا ہے تو ان کے نام واضح کئے جائیں۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے دبا پر سیاسی پارٹیاں فیس سیونگ کا نام لیتی ہیں۔ ہم 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ فیک نیوز اور جھوٹا الزام لگانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے لیکن جب کہیں ریپ کیسز ہوتے ہیں عدالتوں میں فیصلے نہیں ہوتے حکومت کچھ نہیں کرتی تو پھر کیسے اعتماد حاصل ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے موقف پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں کیونکہ یہ فارم 47 والی حکومت ہے۔ شہبازشریف اور مریم نواز سمیت سب کو جعلی طریقے سے جتوایا گیا۔ نوازشریف کو لاہور سے 70 ہزار ووٹوں سے جتوایا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کا فل بینچ بنایا گیا اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے کہ 1973 میں جو آئین بنا تھا اس پر تمام جماعتوں کو ان بورڈ لیا گیا دتھا۔یہ عجیب و غریب قسم کی ترامیم ہے جس میں مسودہ واضح نہیں ہو پا رہا ،بات صرف حکومت کی ایسی نہیں بلکہ اپوزیشن کی بھی اس وقت سمجھ نہیں آا رہی ،انہوں نے کہا کہ ہر سینٹ کے انتخابات کے موقعے پر منڈی لگ جاتی ہے،ہر ترمیم کے موقع پر بھی خرید و فروخت شروع ہو جاتی ہے ،فیصلہ تو وہی کرتے ہیں کہ جو اسٹیبلشمنٹ کہہ رہی ہوتی ہے اور کہا تھا ہے کہ ہم ہر دبا ڈالا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو دبا کو قبول نہیں کرتے،پارلیمان کی کمیٹی اگر تعیناتی کرے گی تو اس کو مطلب ہے وہی ہو گا جو حکومت چاہتی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو عدالتوں پر اعتبار نہیں ہے کوئی واقع ہو جائے تو لوگ عدالت میں جانا ںنہیں چاہتے ،لاہور میں بھی دیکھیں کیا ہوا ایک واقع ہوا نہیں اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ لوگ اپنی عزت بچانے کے لیے مدئی نہیں بنتے ۔یہاں لوگوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں ،یہ اصل میں پوری سوسائٹی میں غم غصہ کا اظہار ہے جو سامنے آیا ہے،اس کے علاہ تعلیمی اداروں میں جو چل رہا ہے منشیات کا کاروبار ہو رہا ہے ۔پڑھنے لکھنے والے بچوں کو کہا جاتا ہے کہ یہ نشہ استعمال کرو۔ہ سب کچھ چل رہا ہے کوئی حکومت کسی کو تعلیم اداروں سے پوچنے والا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور ادروں کو عوام کو ریلیف دینا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اپنی مرضی کا چیف جسٹس چاہتی ہے ،اور آپنی مرضی کا قانون اور نظام بنا کر چلانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ اپنی قانونی مشاورت اور عدالت میں مدد چاہتے ہیں ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔جماعتِ اسلامی ان کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے ان کی مدد کرے گی۔ہوگی، انہوں نے کہا کہ حماس اس دور کی عظیم تحریک ہے وہ جمہوری طریقے سے جیتنے جسے امریکہ نے آگے بڑھنے نہ دیا، ایک سال ہوگیا ہے فلسطین میں ظلم و ستم جاری ہے ستائیس اکتوبر سیاہ دن جب کشمیر میں فوجیں داخل کیں، کیسے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے حوالے کرکے بات چیت شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ شریف فیملی اقتدار میں آتے ہیں تو بھارت سے دوستی کی باتیں شروع ہوجاتی ہیں، نریندر مودی الیکشن میں اہداف حاصل نہ کر سکا کامیاب رہنما کا بھانڈا بھی الیکشن میں پھوٹ گیا، بھارت خود ہی دنیا میں تنہا ہو رہا ہے اس کی دس لاکھ فوجوں کے ظلم و ستم کی بات کرتے۔ایسے میں وازشریف کی جانب سے بھارت سے دوستی و تجارت کی باتیں افسوسناک ہیں۔حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیے پڑوسی بچوں و خواتین کو قتل و نابینا کررہے ہیں ان سے دوستی کی باتیں ہو رہی ہیں۔بھارتی جارحیت کے خلاف ستائیس اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں گے.