ایوان صدر میں 26ویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب،جس کے بعد یہ آئین کا حصہ بن جائیں گی۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی جانب سے چھبیس ویں آئینی ترمیم کے بل کی دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد صدر مملکت کی توثیق کیلئے ایڈوائس بھجوا دی ہے۔پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے 26ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظوری کے بعد اس پر صدر آصف علی زرداری دستخط کریں گے جس کے بعد یہ آئین کا حصہ بن جائیں گی۔مقامی میڈیا کے مطابق آئینی ترمیم پر صدر آصف زرداری آج دستخط کریں گے۔اس حوالے سے صبح چھ بجے ایک تقریب کے انعقاد کا اعلان کیا گیا۔ بعد ازاں یہ تقریب ملتوی کردی گئی۔ رپورٹس کے مطابق دستخط کی تقریب آج دن میں کسی وقت ہو سکتی ہے۔ایوان صدر میں 26ویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب میں ارکانِ پارلیمان بھی شریک ہوں گے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری گزشتہ شب ہونے والی کارروائی میں دے چکے ہیں۔ایوان بالا (سینیٹ) کے بعد 26ویں آئینی ترمیمی بل ایوان زیریں (قومی اسمبلی) سے بھی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہو گیا، جس کے بعد ایک مہینے سے جاری سیاسی مذاکرات کا عمل پیر کی صبح اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔قومی اسمبلی کا شام بجے طلب کردہ اجلاس رات ساڑھے گیارہ بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، جو تقریبا رات 11 بج کر 58 منٹ پر ملتوی کر دیا گیا، اس کے بعد اجلاس کا آغاز 12 بج کر 5 منٹ پر ہوا اور یہ پیر کی صبح سوا 5 بجے تک جاری رہا۔یاد رہے کہ دو روز قبل (19 اکتوبر) کو قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت متعدد بار تبدیل کیا گیا تھا، پہلے اجلاس رات 7، پھر ساڑھے 9 بجے، بعد میں اجلاس رات گئے شروع اور بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر کے20 اکتوبر (اتوار) کی شام 6 بجے طلب کیا گیا۔سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 75 کے تحت وزیراعظم پاکستان نے منظور کردہ 26 ویں آئینی ترمیمی ایکٹ 2024 کی سمری کو دستخط کے لیے صدر پاکستان کو بھیج دیا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے۔اس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے ترامیم کیحق میں ووٹ دیا۔حکمران اتحاد کے 215 میں سے 213 ارکان نے ووٹ کیا، عادل بازئی کے علاوہ اتحادی جماعتوں کے تمام ایم این ایز نے ووٹ دیا، اجلاس کی صدارت کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ نہیں دیا، جے یو آئی (ف) کے 8 ارکان نے ووٹ دیا۔بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں 225 ووٹ دیے گئے۔ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے ایوان میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی، شہباز شریف نے ایوان میں موجود بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر سے بھی ملاقات کی۔