پرویزمشرف غداری کیس میں حکومت نے مقدمے کے اندراج سے متعلق سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا،،سابق صدر کے خلاف تین نومبر دو ہزار سات کے غیر آئینی اقدامات پر مقدمہ درج کرایا جائے گا.
یہ بات ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی نے وفاقی حکومت کی طرف سے ایک تحریری بیان کے ذریعے سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے ایک بیان میں کہی،،سپریم کورٹ نے چوبیس جون کو وفاقی حکومت سے پرویزمشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کی درخواستوں سے متعلق واضح موقف اپنانے کے لئے تین دن کی مہلت دی تھی، وفاقی حکومت کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے تین نومبر دوہزار سات کو پرویز مشرف کی بطور آرمی چیف غیر آئینی فرمان جاری کرنے پر سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لیے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو احکامات جاری کیے ہیں، بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ ایف آئی اے کے سربراہ کو ایک خط کے ذریعے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی درخواست کرینگے، تحقیقاتی ٹیم میں ایماندار اور اچھے کردار کے حامل افسران کو شامل کیا جائے گا، ٹیم تین نومبر دوہزار سات کو پرویزمشرف کے اقدامات سنگین غداری کےجرم کا تعین کرے گی، یہ تحقیقاتی ٹیم سنگین غداری کے مقدمےسےمتعلق ایک تحقیقاتی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کریگی جس کی بنیاد پر وفاقی حکومت غداری کے مقدمے کی کارروائی کے لیے خصوصی عدالت تشکیل دیگی، بیان میں کہا گیا کہ قانون کے تحت سنگین غداری کے مقدمے کی تحقیقات کا اختیار وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو ہے تاہم ان تحقیقات اور تفتیش کو جلد مکمل کرنے کے لیے وزیراعظم ایک نگران کمیشن کی تشکیل پر بھی غور کررہے ہیں، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت خصوصی عدالت تشکیل دیگی جس میں ہائی کورٹ کے تین ججز شامل ہونگے، جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ وفاقی حکومت کے اس بیان پر کل کی عدالت میں غور کریگا.