پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے امراض سے بچاﺅ کا دن منایا جارہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہرسال ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد دل کے امراض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں تیس سے چالیس فیصد اموات امراض قلب کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ کم عمر افراد میں بھی ہارٹ اٹیک کی شرح بڑھ رہی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے دل کے امراض کی بڑھتی وجہ ورزش نہ کرنا ،سگریٹ نوشی، ہائی کولیسٹرول لیول، موٹاپا، ذیابیطس وغیرہ ہیں۔ والدین میں سے اگر کسی کو دل کا مرض لاحق ہو تو اولاد کے متاثر ہونے کے دس گنا امکانات بڑھ جاتے ہیں دید دور میں کھانے پینے کی عادات و اوقات بدل چکے ہیں۔ سادہ اور صحت بخش غذا کی جگہ فاسٹ فوڈ،مرغن غذاؤں نے لے لی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری کی فوری تشخیص اور علاج سےدل کی بیماری پر قابو پایا جاسکتا ہے تاہم سرکاری ہسپتالوں میں ناکافی سہولیات اور دل کی بیماریوں سے آگاہی میں کمی اس کے قابو پانے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ دل کے امراض کا علاج مہنگا اور مشکل ہے اس لیے مرض لاحق ہونے سے قبل ہی کھانے پینے اور روز مرہ کی عادات کو درست کرنا چاہیے۔