واشنگٹن مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے پُرعزم
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے کہا ہے کہ واشنگٹن مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں اپنے قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے پُرعزم ہے اوراس نے ایک حالیہ اسرائیلی رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ واشنگٹن کو اس وعدے کی تکمیل سے روک دیا گیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روزایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے، یہ ہمارے ملک کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ روابط استوار کرنے اور ان کی مدد کرنے کا ایک اہم طریقہ ہو سکتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتی مشن کو دوبارہ کھولنے کا عزم ظاہرکیا تھا جسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو یک طرفہ طورپراسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد بند کر دیا تھا۔ لیکن اسرائیل کی جانب سے مخالفت کی وجہ سے قونصل خانے کےدوبارہ کھلنے میں تاخیر ہوئی ہے۔نیڈ پرائس نے کہا کہ واشنگٹن اس معاملے پر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے ساتھ بات چیت کررہا ہے۔انھوں نے کہاکہ ’’بہت سے اقدامات ایسے ہیں جو کسی بھی سفارت خانے یا قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اس خاص قونصل خانے کے بارے میں کچھ منفرد حساسیت ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے امریکی اور فلسطینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ امریکا نے قونصل خانے کو دوبارہ نہ کھولنے کے بجائے بعض اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی امور کے ذمے دارامریکی عہدہ دار ہادی عمرو فلسطینیوں کے خصوصی ایلچی بن جائیں گے لیکن پرائس کا کہنا ہے کہ ابھی سفارتی اہلکاروں کے تقرر سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔