ریاست پر حملہ یا سیاست؟ گنڈاپور کے بیان نے پاکستان کو عالمی سطح پر مشکل میں ڈال دیا

مدینہ منورہ (نمایندہ نوائے وقت)
حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کے بیان نے ملک کو عالمی سطح پر ایک اور سفارتی چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔ بھارت نے اس بیان کو FATF میں پاکستان کے خلاف بطور ثبوت جمع کرایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کیا جائے، کیونکہ ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ خود دہشتگردی کی معاونت کا اعتراف کر رہا ہے۔
بھارت کی الزام تراشیوں کا جواب دینے کے لیے پاکستان کی سفارتی ٹیم تو یقیناً مؤثر اقدامات کرے گی، لیکن اصل سوال تحریک انصاف کے ان رہنماؤں سے ہے جن کی غیر ذمہ دارانہ زبان قومی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہر بار جب وہ بولتے ہیں، ملک کو بین الاقوامی سطح پر وضاحتیں دینا پڑتی ہیں۔
یہ محض ایک بیان یا سیاسی لغزش نہیں۔ یہ ایک سوچا سمجھا بیانیہ محسوس ہوتا ہے، جو بظاہر ان قوتوں کے اشارے پر آگے بڑھایا جا رہا ہے جو تحریک انصاف کی حکمت عملی کو بیرونِ ملک سے چلا رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ایسی بات سامنے آئی ہو۔ اس سے پہلے بھی 9 مئی کے افسوسناک واقعات، فوجی تنصیبات پر حملے، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی، IMF معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش، اور بیرون ملک پاکستانیوں سے رقوم نہ بھیجنے کی اپیل جیسے اقدامات تحریک انصاف کے حلقوں سے ہی دیکھے گئے ہیں۔
یہ تمام حرکات سیاست نہیں، بلکہ ریاست دشمنی کے زمرے میں آتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایک سیاسی جماعت کو ریاست کی بنیادی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے؟ جب ایک جماعت کی قیادت شیخ مجیب کی مثالیں دیتی ہو، جب قومی ایام پر احتجاج کی کال دی جاتی ہو، جب بیرونی مہمانوں کی موجودگی میں شور شرابہ کیا جائے، تو اس کا مقصد صرف احتجاج نہیں بلکہ ملک کو بدنام کرنا نظر آتا ہے۔
تحریک انصاف سے وابستہ سوشل میڈیا بریگیڈ نے بھی بدتہذیبی اور نفرت انگیزی کو معمول بنا دیا ہے۔ سنجیدہ افراد ان کے طوفانِ بدتمیزی سے بچنے کے لیے خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
ریاست کا المیہ یہ ہے کہ وہ اکثر تاخیر سے ردعمل دیتی ہے۔ شیخ مجیب کے معاملے میں بھی یہی ہوا تھا، اور نو مئی کے بعد بھی۔ اس تاخیر نے تحریک انصاف کو موقع دیا کہ وہ خود کو مظلوم ظاہر کر سکے، اور اپنے جرائم کا ملبہ ریاست پر ڈال دے۔
آج ایک بار پھر سوال یہی ہے: تحریک انصاف کے ہینڈلرز تو پوری یکسوئی کے ساتھ اپنے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ کیا ریاست بھی اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے یکسو ہے؟
اگر آپ چاہیں تو اسی تحریر کو ایک ویڈیو اسکرپٹ، فیس بک یا انسٹاگرام کیپشن، یا مختصر کالم میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ بتائیں کس فارمیٹ میں چاہیے؟