ممکنہ خدشات 2014 کا 2024 میں دوبارہ وہی منظر کشی کے آثارہیں۔مہر عبدالخالق مسلم لیگ ن جدہ
مدینہ منورہ !! (نمائندہ نوائے وقت) مہر عبدالخالق لک مرکزی جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن جدہ ریجن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے کہا ہےکہ ممکنہ خدشات 2014 کا 2024 میں دوبارہ وہی منظر کشی کے آثار اب 22 ستمبر سے جو جلسے جلوسوں کا تسلسل جاری ہے اسکے محرکات واقعات وہی سمت وہی مقاصد جیو پالیٹکس ملکی انتشار اور مقاصد اور اہداف شنگھائی کانفرنس '' چیینی صدر کے دورہ کو منسوخ کروانے کہ لئے جلسہ جلوس ھنگامے افراتفری سے بھرپور فساد کروانا مقصود ہے۔ جیو پالیٹکس پر اس کی جزئیات پر جائیں تو جو تصویر بنتی نظر آرھی ہے وہ کوئی اچھی نہیں ہے اور پیشگی آگاہی کا پیغام ہے۔ ہم ماضی میں حکومتیں بننے سنورنے میں جو کچھ ہوتا رھا ہے اور کیسے ہوتا ہے اور کونسی اکائیوں کا کیا کردار رھا ہے جس پر انکی گہری نظر ہے ۔اس جیو پالٹکس میں کون پس منظر ہے مگر اب جو کچھ منظر نامہ پیش نامہ بننے جارھا ہے ہر محب وطن کو اس پر فکر لاحق ہونی چاھئے اس کی کڑیاں کچھ اسطرح بنتی ھیں اور سوال بنتےہیں۔
چائینیز وزیراعظم کا دورہ پاکستان ۔!!!
شنگھائی تعاون تنظیم کا پاکستان میں پہلی بار سربراہی اجلاس ۔!!!
عین اُس وقت 2014 طرز پر پی ٹی آئی کے دھرنے احتجاج شروع ہو جانا۔ پاکستان کے 2 اہم ترین صوبوں میں انتشار پھیلانا کیا بیرونی طاقتوں کی پاکستان کے خلاف سازش نہیں ہے ۔!!!؟
جس طرح اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے 2014 میں دھرنوں کی سہولتکاری کی تھی کیا اس بار بھی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے کچھ ریٹائیرڈ اور حاضر سروس افسران اس سازش کی اندر سے سہولتکاری کر رہے ہیں..!!!؟
ان لوگوں کو پاکستان نے کیا کچھ نہیں دیا ؟
عزت ،دولت،شہرت،شناخت ۔ پھر بھی یہ لوگ پاکستان دُشمنی پر کیوں اترے ہوۓ ہیں ۔!!!؟
22 ستمبر سے لاہور ہونے والے جلسے سے جو سلسلہ جاری ہے تادم تحریر آج بھی 4 اکتوبر بروز جمعہ اسلام کو مفلوج کرنے کا انتشاری دھشت گرد تنظیم مقصد یہی ہے جبکہ اسوقت ملائیشا کا صدر بطور مہمان اسلام اباد ہے معروف اسلامی سکالر ڈاکڑ نیاز نائیک اسلام اباد ہے۔ تحریک انصاف نے جو جلسہ لاہور میں رکھا تھا انکا مقصد اور بعد میں تسلسل جاری انکا مقصد 14 سے 16 اکتوبر پاکستان پہلی مرتبہ منعقد ہونے والی شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کانفرنس میں 15 ممالک کہ سربراھان پاکستان آرہے ھیں اس کومنسوخ کروانا مقصود ہے اور انہی تاریخوں کے بعد چین کے صدر کا دورہ پاکستان ہے جس سی پیک 2 کا معائدہ ہونا ہے۔ بلوچستان اور پختونخواہ میں اچانک طور جس طرح جو لہر اٹھی ہے اور ایک دم حالات خراب ہو رہےہیں ۔ کیا ان حالات میں پھر کوئی کانفرنس اور دورہ ہوسکتا ہے۔یہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہورہی ہے۔آپکو یاد ہوگا 2014 میں جس طرح عمران خان ڈاکڑ طاھر القادری حاضر حج اور جرنیل نے ملکر کر جو کچھ کیا تھا اب ھمیں 2024 میں جیو پالیٹکس جو ھمیں نظر ارھا ہے اور جتنے عمران کہ سپورٹر حاضر جج و جرنیل یا ریٹائرڈ اندر سے انکی سہولت کاری یا انکے عزیز واقارب جن کہ مغربی ممالک اثاثہ جات ھیں انہوں نے اپنے مفادات کہ لئے گیم کھیلی ہے اب 03 اکتوبر سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ 63A نظر ثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کا متفقہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 63A پر نظرثانی کی درخواستیں منظور کرلی گئی۔سپریم کورٹ کا گزشتہ اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔کسی بھی قانون سازی کے لیے منحرف اراکین کے ووٹ شمار ہونگے،
اس فیصلے حکومت ائین سازی اور قانونی ترمیم کی کہ لئےآسانی ہوگی ہے۔ جب مخصوص زھنیت کہ جج جو ایک جماعت کہ فریق بنے ہوئے تھے اور فیصلوں پر اثر انداز اور مشکلات کاموجب تھے۔
ان کی طرف سے پاکستان کا نقصان یا اس سے جو سیٹ بیک ہوگا انکی بلا سے جوہوتا ہے ہو جائے اب سوچنے کی بات ہے ان اعلی عہدوں پر براجمان رھنے کہ باوجود ان لوگوں کو پاکستان نے کیا کچھ نہیں دیا ہے؟ سوچئے عزت ،دولت ،شہرت شناخت پھر یہ لوگ پاکستان دشمنی پر کیوں اتر آئے ہیں ۔
اس میں سب سے زیادہ نقصان پورے ملک کہ ساتھ سب زیادہ متاثرین غریب متوسط طبقہ کو ہوگا جو پہلے ھی مہنگائی بے روزگاری کہ ھاتہوں مجبور ھیں سب محب وطن پاکستانیوں پر فرض ہے کہ وہ ان ریشہ دیوانیوں کا حصہ نہ بنیں ۔ اور روشن اور مسقبل پاکستان کہ آپ نے سب فیصلے عقل و شعور اور شرپسندوں اور سہولت کاروں سے بچ کر رھنا ہے اور انکا قلع قلم کرنا ہے معاشی طور پر مضبوط ملک ھی بہتر مسقبل کی ضمانت ہے اس کانفرنس کہ کامیاب انعقاد اور چین کے صدر کہ دورہ پر سی پیک نمبر ٹو ملک میں خوشحالی کے دروازے کہولے گا اور کامیان شنگھائی کانفرنس کہ ساتھ ائی ایم ایف معائدہ منظور ہونا ،سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح 83 ھزار انڈیکس پار کرنا روہیہ مستحکم ہونا ایکسپورٹ میں اضافہ ترسیل زر اگست کے مہینے 3 ارب ڈالر پاکستانیوں وطن بھیجنا وزیر اعظم شہباز شریف کا نیو یارک جنرل اسمبلی میں تاریخی خطاب امہ مسلمہ کی ترجمانی اور امریکہ میں بیٹھ کر امریکہ اور برطانیہ کو یوکرائن روس جنگ اسرائیل فلسطین جنگ اور بھارت کی مقبوصہ کشمیر شدید خلاف ورزیوں کہ پیچہے انھی دو ممالک کی سرپرستی کا کہنا ایک بہادر خودار قائداعظم کا شہباز شریف کی للکار جرات مسلمانوں کہ لئے مشعل راہ ہے پنجاب تیزی سے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سپر ڈپر کارکردگی صحت تعلیم زراعت اور گھروں کی تعمیر میں قرضہ کا اجرا اور ڈیجٹلائزیشن تمام محکموں میں کسی طرح سوشل میڈیا دھشت گرد جماعت کو ھضم نہیں ہوئے حکومت ان کی تمام ریشہ دیوانیوں کہ ساتھ انکے سہولت کاروں مدد گاروں سب کو جکڑ لے گا اور پاکستان پھلے پہولے گا اور ترقی امن اور خوشحالی اھداف پورے کرے گا چند گمراہ ھجوم اور بے لگام کو اب لگام ڈال دی جائے گی۔