اردو،پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے اکیس برس بیت گئے
سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938ء میں اتر پردیش میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد وہ لاہور میں رہے اور فلم انڈسٹری میں نام کمایا۔ انہوں نے فلمی کیرئیر کا آغاز چھوٹے کرداروں سے کیا تاہم 1972ء میں فلم بشیرا میں ملنے والے مرکزی کردار نے انہیں ترقی کی راہ پر ڈال دیا۔سلطان راہی نے مولا جٹ، شیر خان، چن وریام،میلہ،یہ آدم، ملنگا،پتر جگے دا،کالے چور،غنڈہ،گاڈ فادر،اکری،شہزادہ اور اچھو 302 سمیت آٹھ سو سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اُن کا نام بک آف گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا۔ سلطان راہی اُن عظیم فنکاروں میں شامل تھے جو فی البدیہہ ڈائیلاگ بولتے تھے۔سلطان راہی نے ادیب، ہمایوں قریشی اور مصطفیٰ قریشی کے ساتھ بطور ہیرو کام کیا مگر اُن کی جوڑی صرف مصطفیٰ قریشی کے ساتھ جچی اور پسند کی گئی۔ دونوں اداکار فلم کی مقبولیت کی ضمانت سمجھے جاتے تھے۔انجمن،نادرا،آسیہ،ممتاز،گوری،صائمہ اور مدیحہ شاہ سمیت کون سی اداکارہ تھی جس نے سلطان راہی کے ساتھ کام نہیں کیا۔ ہر اداکارہ سلطان راہی کے ساتھ فلم کرنے کی تمنا رکھتی تھی۔ راولپنڈٰی سے لاہور آتے ہوئے ڈاکوؤں نے سلطان راہی کو گوجرانوالہ کے قریب لوٹنے کی کوشش کی اور مزاحمت پر گولی چلا دی۔ پاکستان فلم انڈسٹری کا یہ چراغ نو جنوری 1996ء کو گل ہو گیا۔