سعادت حسن منٹو کا 106 یوم پپدائش آج منایا جارہا ہے
منٹو کے افسانے نہ صرف اردو ادب کا بیش قیمت سرمایہ ہیں بلکہ ان کی سبھی تحریریں بشمول افسانے، مضامین اور خاکے اردو ادب میں بےمثال حیثیت کے حامل ہیں۔ منٹو کی ادبی تخلیقات کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے دیکھی بھالی اور جانی پہچانی دنیا میں ہی ایک ایسی دنیا دریافت کی جسے لوگ زیادہ اہمیت نہیں دیتے تھے۔منٹو نے شروع میں ترقی پسند نظریات کے حامل افسانے لکھے جس کے بعد ان کے اسلوب اور تخلیق میں مسلسل نکھار آتا گیا اور پھر ان کی ہر تحریر آنے والے وقت کا ادبی معیار بنتی گئی۔ منٹو کے شہرہٴ آفاق افسانوں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، کھول دو، ٹھنڈا گوشت، دھواں اور کالی شلوار جیسی بہت سی تخلیقات شامل ہیں۔ اپنی زندگی میں انہیں پانچ مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا،زمانے کی ناقدری کے باعث منٹو نے زندگی سے بیزار تھے، یہی وجہ تھی کہ صرف بیالیس سال کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے ، سعادت حسن منٹو کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کے اعزاز میں یاد گاری ڈاک ٹکٹ کا بھی اجراء کیا۔