برطانوی وزیراعظم تھریسامے شام پر حملے کے بعد نئی مشکلات میں پڑگئیں،
امریکہ ، فرانس اور برطانیہ نے مل کر شام پر حملہ کیا ،، جس کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نئی مشکل میں پھنس گئیں،، تھریسامے کو شام پر حملے کی پارلیمنٹ سے منظوری نہ لینا مہنگا پڑگیا،، برطانوی قائد حزبِ اختلاف جیرمی کوربن نے تھریسا مے کے نام ایک کھلا خط لکھا ،، جس میں انھوں نے وزیرِاعظم سے شام میں برطانوی حملے کی قانونی حیثیت کے بارے میں پوچھا ،، خط میں لکھا کہ وہ سجھتے ہیں کہ اس معاملے پر برطانوی پارلیمان سے ووٹنگ کروائی جانی چاہیے تھی، وزیرِاعظم کو پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا،، برطانوی وزیراعظم امریکی صدر کی خواہشات کا غلام نہیں ہوتا،، کوربن نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ یا کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے او پی سی ڈبلیو نے ابھی تک شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق نہیں کی،، اس لیے یہ بات واضح ہے کہ تمام سفارتی ذرائع استعمال نہیں کیے گئے،، یہ بہت ضروری ہے کہ او پی سی ڈبلیو کے معائنہ کاروں کو پہلے اپنا کام کرنے دیا جائے،، یاد رہے کہ تھریسا مے نے جیریمی کوربن کو بلا کر انھیں شام پر ہونے والے حملے کے بارے میں بریفنگ دی تھی،، تاہم اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیریمی کوربن اس بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوئے جس کے بعد انھوں نے یہ کھلا خط لکھا ہے ،،