نیوزی لینڈ: مسجد میں قتل وغارت مچانے والا حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ کون ہے؟
نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والا 28 سالہ سفید فام آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے ناروے کے قدامت مسیح اور مسلم مخالف شخص اینڈرز برِیوِک سے متاثر ہو کر مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 49 نمازیوں کو شہید کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں حملہ کرکے 49 نمازیوں کو شہید کرنے والا سفید فام آسٹریلوی شخص ایک قدامت پسند شخص تھا، جس نے اینڈرز بریوک سے متاثر ہو کر دہشت گردی کی ہولناک واردات سرانجام دی۔
برینٹن ٹیرنٹ نے 74 صفحات پر مشتمل دستاویز میں خود کو ایک عام سفید فام شہری قرار دیتے ہوئے لکھا کہ پناہ گزینوں کے شر پسند عزائم سے اپنے ملک اور شہریوں کو بچانے کے لیے میں نے کھڑے ہونے اور اسلحہ اُٹھانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ہماری سرزمین، کلچر اور نوجوانوں کے مستقبل کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
برینٹن ٹیرنٹ اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لگاتار یورپ اور دیگر ممالک میں تبدیل ہوتے کلچر اور ان تہذیبوں پر پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر غم و غصے سے بھری پوسٹیں شیئر کیا کرتا تھا اور کچھ ہفتوں سے اس کی پوسٹوں میں پناہ گزینوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت واضح دیکھی جا سکتی تھی۔
برینٹن ٹیرنٹ نے مزید لکھا کہ وہ اینڈرز بریوک سے متاثر ہیں اور اسی طرز پر کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سیاست دانوں میں آنجہانی برطانوی فاشسٹ رہنما اُوز لوڈ موزلی کا گرویدہ ہے جب کہ موجودہ سیاست دانوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مداح ہے۔
واضح رہے کہ اینڈرز بریوک دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا قدامت پسند مسیحی اور مسلم مخالف جذبات رکھتا تھا جس نے فوجی لباس پہن کر 2011 میں ناروے کے نوجوانوں کے حکومتی تربیتی کیمپ کی سرگرمیوں سے بیزار ہو کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 85 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
جمعہ کے روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں اندھا دھند فائرنگ کرنے والے مشتبہ شخص کے بارے میں میڈیا نے بعض تفصیلات جاری کی ہیں۔ واقعے میں 40 افراد شہید اور کئی زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں 25 کی حالت تشویش ناک ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی مبینہ قاتل کی بعض تصاویر گردش میں آئی ہیں جن میں وہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔ ہتھیاروں پر بعض نام تحریر کیے گئے ہیں جن کے بارے میں ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان افراد نے "بعض حملوں کا ارتکاب کیا"ـ
برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کے مطابق مسجد میں قتل و غارت مچانے والا مبینہ حملہ آور 28 سالہ نوجوان ہے جو آسٹریلوی شہریت رکھتا ہے۔ اس نے مسجد میں داخل ہو کر چاروں طرف گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں مسجد میں موجود درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
اخبار نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے النور مسجد کے واقعے کے دوران 50 سے زیادہ گولیاں چلائے جانے کی آوازیں سنیں۔
مبینہ قاتل نے ٹویٹر پر اپنا تعارف "برنٹن ٹرنٹ" کے نام سے کرایا ہے۔ اس نے نماز جمعہ کے وقت مسجد کے اندر وحشیانہ فائرنگ کی پوری کارروائی کی وڈیو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کی۔ قاتل نے واقعے سے قبل ٹویٹر پر 87 صفحات پر مشتمل ایک بیان بھی پوسٹ کیا ہے جس میں ایک "دہشت گرد حملے" کی دھمکی دی گئی۔
ٹویٹر پر زیر گردش تصاویر میں حملہ آور کی گاڑی کی پُشت میں موجود خودکار ہتھیار نظر آ رہے ہیں۔
آسٹریلیا کے سرکاری نشریاتی ادارے آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے شہر گرافٹن میں واقع ’ بگ ریور جم ‘میں ٹرینر کے طور پر کام کیا تھا۔
جم کی مینیجر ٹریسی گرے نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملے کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریم کرنے والے مسلح حملہ آور کا نام برینٹن ٹیرنٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ برینٹن نے 2009 سے 2011 تک ان کے جم میں کام کیا جس کے بعد وہ ایشیا اور یورپ کے سفر پر روانہ ہوگیا تھا۔