بنی گالا تجاوزات کیس: سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا۔ چیف جسٹس
سپریم کورٹ آف پاکستان میں بنی گالا تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا، کیونکہ وہ ہی اس کیس کو لے کر عدالت آئے تھے، اس کو سیاسی بیان نہ سمجھیں،لوگوں کو علم ہو کہ عمران خان نے جرمانہ ادا کر دیا ہے تو پھر باقی لوگوں سے عمارتیں ریگولرائز کرانے کا کہا جائے گا۔دوسری جانب عدالت عظمی نے بنی گالہ میں عمارتوں کی ریگولرائزیشن کے لیے سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کا بھی حکم دے دیا۔کمیٹی میں چیئرمین کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے)، سیکریٹری ہاؤسنگ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکریٹری کلائمیٹ چینج بھی شامل ہوں گے، جو 10 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔منگل کوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بنی گالا تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ بوٹینیکل گارڈن میں ایک نرسری بنائی گئی ہے، جہاں شہد کی مکھیاں پالی جا رہی ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ رپورٹ کا چوتھا حصہ راول جھیل میں آلودگی سے متعلق ہے اور 50 یونین کونسلز اور 59 ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا سیوریج راول جھیل میں گرتا ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم تو تحریک انصاف والوں کی کارکردگی دیکھنا چاہتے ہیں، انہی لوگوں نے اس مسئلے کے لیے درخواست دائر کی تھی، اب یہ لوگ خود حکومت میں آگئے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں یہ کیا کرتے ہیں ۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل بابر اعوان سے استفسار کیا، آپ لوگوں نے 50 دنوں میں کیا اقدامات کیے؟ بابر اعوان نے بتایا کہ آج کل شہریار آفریدی معاملات کو دیکھ رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب سے پہلا گھر عمران خان کا ریگولرائز ہوگا، اس کو سیاسی بیان نہ سمجھیں ۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ بنی گالہ میں جو تعمیرات ہو چکی ہیں انہیں نہیں گرائیں گے۔ سی ڈی اے ریگولیشن کا جو طریقہ کار طے کرے گا اس پر کار بند ہونا پڑے گا، دیگر اداروں کی سی ڈی اے کو معاونت فراہم کی جائے، عمران خان اس کیس میں درخواست گزار ہیں، سب سے پہلے عمران خان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا، لوگوں کو علم ہو عمران خان نے جرمانہ ادا کر دیا ہے، پھر باقی لوگوں سے عمارتیں ریگولرائز کرانے کو کہا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ریگولرائزیشن کا مسئلہ حل ہونے تک نئی عمارتیں بنانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین سی ڈی اے نے خود لیز اراضی کا سروے کیا، 4 لیز منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی، راول ڈیم کے قریب صرف ایک لیز کو درست قرار دیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمپنیاں اگر سامان نہ اٹھائیں تو بلڈوز کردیا جائے، ٹکوں کے عوض قیمتی اراضی لیز پر دی گئی ہے، ساری لیز سفارش اور اقربا پروری پر دی گئی، لیز کے نام پر سرکاری اراضی کی بندر بانٹ کی گئی، کوئی قانونی قدغن نہیں ہے تو اراضی کا قبضہ واپس لیں، عدالت کا مقصد کسی کا کاروبار خراب کرنا نہیں، اگر کوئی شرائط پوری کر رہا ہے تو چلنے دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صرف عدالت منصف نہیں ہے، ہر شخص جس کے پاس سرکاری ذمہ داری ہے اس نے انصاف کرنا ہے، عدالت لیز ہولڈرز کے حقوق کا دوبارہ تعین کرے گی، چیئرمین سی ڈی اے لیز زمین کا ماہرین کے ساتھ جائزہ لیں، لیز ہولڈرز نے قواعد شرائط پوری کر دیں تو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پانی اور ماحول صاف چاہیے، راول جھیل کی آلودگی کے معاملے کو الگ سے دیکھیں گے۔بعدازاں عدالت عظمی نے کیس کی سماعت 29اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔