میگامنی لانڈرنگ کیس: نیب کی استدعا مسترد ،ڈاکٹر فریال تالپور کی ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور کی میگامنی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے ڈاکٹر فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر فریال تالپور کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے فریال تالپور کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ فریال تالپور ضمانت کی حقدار نہیں ہیں ۔ اس پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مجموعی طور پر فریال تالپور کے بینک اکائونٹس میں کتنی رقوم آئیں۔ اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ یہ زرداری گروپ کی کمپنی کا اکائونٹ تھا اور اس اکاونٹ میں تین کروڑ روپے کی دو ٹرانزیکشنز ہوئیں ۔ اس پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جتنے بھی افراد کے اکاونٹس میں رقوم جاتی رہیں کیا آپ نے سب کو گرفتار کیا۔ اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جو ، جو افراد دستیاب تھے ان کو ہم نے گرفتار کر لیا اور جو دستیاب نہیں تھے ان کی گرفتاری کو کوشش کی مگر کامیابی نہیں ہو ئی ۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کیا بات کر رہے ہیں اور آپ گرفتاری کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں جو مل گیا اس کو پکڑ لیا اور جو نہ ملے اس کو چھوڑ دیا یہ پک اینڈ چوز نہیں چلے گا۔ عدالت نے نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریال تالپور کی درخواست ضمانت منظور کر لی اور انہیں ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ فریال تالپور اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔