ساری دنیا میں الیکشن کمیشن بیس دنوں کے نوٹس پر انتخابات کے لئے تیار ہوتا ہے، الیکشن اور انتخابی فہرستوں کی تیاری کو مذاق نہ بنایا جائے۔ چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں انتخابی فہرستوں کے حوالے سے عمران خان کی آئینی درخواست کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی فہرستوں کا کام سولہ دسمبر تک مکمل کرنا تھا لیکن ابھی تک عبوری فہرستوں کی تیاری بھی مکمل نہیں ہوسکی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن میں چار ریٹائرڈ ججز اور چیف الیکشن کمشنر جیسے اہل لوگ موجود ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کو نوٹس جاری کئے گئے لیکن ان میں سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا تو یہ بات ان کے خلاف جائے گی۔ ساری دنیا میں الیکشن کمیشن بیس دنوں کے نوٹس پر انتخابات کے لئے تیار ہوتا ہے، الیکشن اور انتخابی فہرستوں کی تیاری کو مذاق نہ بنایا جائے ۔ استفسار پر الیکشن کمیشن کے وکیل شیر افگن نے عدالت کو بتایا کہ انتخابی فہرستوں کے شیڈول میں توسیع نادرا کی جانب سے ریکارڈ دیر سے فراہم کرنے اور سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کی وجہ سے ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے تحریری شیڈول عدالت میں جمع کرایا ہوا ہے جس پر عملدرآمد نہ کرنے سے کمیشن کےلیے مشکلات بڑھیں گی۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سےاستفسار کیا کہ اگر انتخابات کا اعلان ہوگیا توکیا الیکشن پرانی فہرستوں پرہی ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے انتخابی فہرستوں کی تیاری کے شیڈول میں توسیع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی۔