بابری مسجد کو شہید کرنے والے شخص نے 90سے زائد مساجد تعمیر کیں
بھارتی انتہا پسند تنظیم کے اہم سیاسی کارکن جنہوں نے بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں قائم بابری مسجد کو منہدم کرنے میں اہم کردار اداکیا اور بعد ازاں اسلام سے متاثر ہو کر مسلمان ہو گئے۔محمدامیر جو اسلام قبول کرنے سے پہلے بلبیر سنگھ کے نام سے جانے جاتے تھے انہوں بابری مسجد کے واقعے کے بعد 90سے زائد مساجد تعمیر کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔محمدامیر کی حال ہی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے بابری مسجد کو انہدام کے ساتھ اپنی دلی جذبات کے بدلنے سے لےکر اب تک کی کہانی کو بیان کیا ہے۔اس کے علاوہ محمد امیر مذہبی مبلغ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔محمدامیر جو اس سے قبل ہندو کار سیوک کے ایک گروہ کے سرگرم کارکن تھے نے اپنے سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ان افراد میں شامل تھے جنہوں نے بابری مسجد کی شہید کیا۔انڈین ٹوڈے کو انٹر ویو میں امیر نے انکشاف کیا کہ وہ وسط گنبد چڑھنے والا پہلا آدمی تھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے مسجد مسمار کرنے کے لیے استعمال کیا گیا جس کا اندازہ ہونے کے بعد میں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔بعد ازاں محمد امیر نے مسلم خاتون سے شادی کر لی اور اب وہ اسلمی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے اسکول چلا رہے ہیں۔