اسلام آباد ہائیکورٹ کا رینا اور روینا کو تحفظ دینے کا حکم
گھوٹکی سے 2 بہنوں کے مبینہ اغوا اور نکاح کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں بہنوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔گھوٹکی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی دو نوں بہنیں روینا اور رینا اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئیں جہاں انہوں نے تحفظ فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی۔ منگل کو دونوں بہنوں کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کرتے ہوئے احکامات جاری کیے۔عدالت نے لڑکیوں کو ڈپٹی کمشنر اور ڈی جی ہیومن رائٹس کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ جب تک عدالت میں ہے ان لڑکیوں کو سندھ نہیں لے جایا جا سکتا۔عدالت ِ عالیہ نے یہ بھی حکم دیا کہ وزیراعظم نے جس انکوائری کا حکم دیا ہے اس کی رپورٹ آئندہ منگل تک جمع کرائی جائے۔واضح رہے کہ روینا اور رینا نے اپنے شوہروں برکت علی اور صفدر علی کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں دونوں بہنوں کی جانب سے تحفظ کی درخواست کی گئی ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے زبردستی نہیں بلکہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا، انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ادھر گھوٹکی سے لاپتہ ہونے والی بہنوں روینا اور رینا کے اہل خانہ نے لڑکیوں کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ بہاول پور بینچ میں حبس بے جا کی پٹیشن دائر کر دی، اس درخواست کی سماعت بھی ہوگی۔لڑکیوں کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر لڑکیوں کا نکاح ہوا ہے تو بھی انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔