علی محمد خان کی محسن داوڑ اور علی وزیر پر الزام تراشی: قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان دست و گریبان
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی محسن داوڑ اور علی وزیر خان پر الزام تراشی کے دوران قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان دست و گریبان ہو گئے۔ پیپلزپارٹی کے ارکان نے پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان سے احتجاجی پوسٹرز چھین کر پھاڑ دیئے۔ حکومتی جماعتوں کے ارکان نے نعرے لگانے شروع کر دیئے جس پر اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنے کا صدارتی فرمان پڑھ دیا گیا۔ اجلاس ملتوی ہونے کے بعد بھی جھگڑا جاری رہا اور دونوں اطراف کے ارکان ایک دوسرے کو دھمکیاں دیتے رہے۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران جنوبی وزیرستان سے متحدہ مجلس عمل کے رکن مولانا جمال الدین نے محسن داوڑ اور علی وزیر خان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے اور ایوان میں لانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان خون میں لت پت ہے عید آ رہی ہے حالات کو سمجھیں مزید حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں آ گئے تھے۔ مولانا جمال الدین نے محسن داوڑ کو لانے کا مطالبہ جاری رکھا۔ جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پاکستان کے پرچم اور اداروں کے خلاف بات کرنے والے لوگوں کو اس ایوان میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ایسے ارکان کی رکنیت کو منسوخ کیا جائے۔ ایس پی طاہر داوڑ کی نعش افغانستان سے ملی اور نعش بھی پاکستان کے وزیر داخلہ کی بجائے افغانستان نے اپنے آلہ کار، پٹھو اور زرخرید کو دی۔ پاکستان کے مفاد پر سیاست نہ کریں۔ جو بھی پاکستان کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کرے گا ہم اس کی جڑیں کاٹ دیں گے۔ ان کے جلسوں میں پاکستان کے پرچم کو لانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ان کی حرکت سے وزیرستان میں بے گناہوں کی نعشیں گریں جو بھی پاکستان میں افراتفری اور فساد پھیلانے کا سبب بنتا ہے اسے اس ایوان میں بیٹھنے کا حق نہیں ہے۔ رکنیت ختم کی جائے۔ ایسے لوگوں کو پاکستان میں رہنے کا حق نہیں ہے۔ وزیر مملکت کی تقریر کے دوران بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ بلاول بھٹو وزیر مملکت سے گرفتار ارکان کو ایوان میں لانے کا سوال کا جواب دینے کا کہتے رہے۔ اس دوران ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان ہاتھ میں کراچی کو پانی دو کے پلے کارڈز اٹھا کر سپیکر ڈائس پر آ گئے اور نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ دوسری طرف سے سید ندیم قمر، آغا رفیع اللہ ودیگر ارکان بھی سپیکر ڈائس پر آ گئے۔ حکومتی جماعتوں کے ارکان کے ہاتھوں سے پلے کارڈز چھین کر پھاڑ دیئے۔ پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ اور تحریک انصاف عطاء اللہ خٹک گتھم گتھا ہو گئے۔ دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کو دھکے دیئے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری ہدایت کرتے رہے کہ ارکان آپس میں گتھم گتھا نہ ہوں سپیکر ڈائس پر ہنگامہ آرائی جاری رہنے پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنے کے بارے میں جلدی جلدی صدارتی فرمان پڑھنا شروع کر دیا۔ 11:55 منٹ پر اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی ہو گیا۔ تینوں جماعتوں کے ارکان اجلاس کے بعد بھی سپیکر ڈائس پر موجود تھے۔ کراچی کو پانی دو کے نعرے لگائے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان نے بھاگ گئے بھاگ گئے کے نعرے لگائے۔ آغا رفیع اللہ اور عطاء اللہ خٹک لڑنے کے لئے ایک دوسرے کی طرف لپکتے رہے۔(TA/AA/NSR)
#/S