سپریم کورٹ نے 52 مرتبہ سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کردیا
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں ایڈیشنل پراسیکیوٹر پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے سخی سرور دربار پرحملہ کیلئے خودکش حملہ آورتیار کیے اور ملزم نے اعترافی بیان بھی دیا جس پر عدالت نے موقف اختیار کیا کہ عجیب بات ہے کہ بچوں کو تیار کرنے والے کے خلاف ثبوت نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صوفی بابا لوگوں کوجنت بھیجتا ہے، خود کیوں نہیں جاتا، خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے، ملزم خود کش حملہ کے موقع پرموجود نہیں تھا اور نہ ہی ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیئے، ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیا لہذا ملزم کو شک کا فائد ہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔