اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران سے ایٹمی ہتھیار چھیننے کے لئے ہر حد پار کرنے کا اعلان کردیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر اسرائیل ایران میں کہیں بھی پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے نئے فوجی افسران سے خطاب میں مزید کہا کہ اسرائیل کو ایران پر حالیہ فضائی حملوں کے بعد کارروائی کی بے مثال آزادی حاصل ہے۔ نیتن یاہو نے کہا میں نے اسرائیل کی دفاعی افواج اور سکیورٹی شاخوں کو جو حتمی ہدف دیا ہے وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ زرائع کا کہنا ہے کہ ایران حالیہ اسرائیلی حملوں کا فیصلہ کن اور تکلیف دہ جواب دینے کا کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ جواب 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل دیئے جانے کا امکان ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران 25 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں کی سنگینی کو کم کرنے کی اپنی کوششوں سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے عوامی سطح پر ایرانی اہداف پر حملے کا اعتراف کیا ہے۔ واضح رہے اسرائیلی حملے پر اپنے پہلے ردعمل میں ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے تبصرہ کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ اسے نہ تو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جانا چاہیے اور نہ ہی کم سمجھا جانا چاہیے۔ ایران کے مذاکرات سے واقف ایک ذریعہ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی حملے پر تہران کا ردعمل فیصلہ کن اور تکلیف دہ ہو گا۔ اگرچہ ذریعے نے حملے کی کوئی مخصوص تاریخ سے متعلق کوئی آگاہی نہیں دی ہے تاہم یہ کہا ہے کہ ایران کا یہ جوابی حملہ امریکی صدارتی انتخابات کے دن سے پہلے ہونے کا امکان ہے۔