شاہین ایئر لائن واجبات کیس:شاہین ایئر لائن کے کتنے اثاثہ جات ہیں، ان کی جائیداد بیچ کر تمام رقم وصول کر لیتے ہیں: چیف جسٹس کے ریمارکس

سپریم کورٹ نے شاہین ایئر لائن کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کمپنی کے قائم مقام چیئرمین کو فوری طلب کر لیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واجبات لینا سب کا کام تھا ،ڈی جی سول ایوی ایشن نے مل کر گڑ بڑ کرتے ہوئے مجرمانہ غفلت کی ، اب جن ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی ہے وہ کیسے گزارہ کریں گے،ہمیں بتائیں شاہین ایئر لائن کے کتنے اثاثہ جات ہیں، ان کی جائیداد بیچ کر تمام رقم وصول کر لیتے ہیں۔پیر کو سپریم کورٹ میں شاہین ایئر لائن کے ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ شاہین ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کہاں ہیں جس پر ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ ملک سے باہر ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی سی اے اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان کو ملک سے باہر بھگا دیا اور یہ آپ سب کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ آپ کے شاہین ایئر لائن پر کتنے واجباتہیں۔ڈی جی سول ایوی ایشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہمارے ایک ارب 34 کروڑ روپے کے شاہین ایئرلائن پر واجبات ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واجبات لینا آپ کا کام تھا لیکن آپ نے مل کر گڑ بڑ کرتے ہوئے مجرمانہ غفلت کی ہے۔ اب جن ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی ہے وہ کیسے گزارہ کریں گے۔ ہمیں بتائیں شاہین ایئر لائن کے کتنے اثاثہ جات ہیں۔ ان کی جائیداد بیچ کر تمام رقم وصول کر لیتے ہیں۔ چیفجسٹس نے کیس کے دوران ہی شاہین ایئر لائن کے قائم مقام چیئرمین کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ شاہینایئرلائن کے قائم مقام چیئرمین کو بلائیں اس کے بعد ہی یہ معاملہ دیکھتے ہیں۔