کابل امن کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان سے امن کا ایجنڈا مانگ لیا
کابل امن کانفرنس کا باقاعدہ آغاز افغان صدر اشرف غنی نے کیا ،، کانفرنس میں پاکستان اور بھارت سمیت پچیس ممالک اور تین بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہوئیں ،، کانفرنس کے آغاز پر برطانیہ اور افغانستان میں ہونے والے حالیہ حملوں پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ، اپنے خطاب میں افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف تاحال کی جانے والی کوششیں کافی نہیں ، امن اجلاس کامقصد دہشت گردی کامقابلہ اورامن کویقینی بنانا ہے، گزشتہ دو سالوں میں غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں اضافہ ہوا ،، انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک میں کرپشن اور لیڈر شپ جیسے مسائل ہیں ،، غنی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس چار سالہ سیکیورٹی پلان موجود ہے ، اور وہ نوجوان جنرلز کو فورسز میں شامل کرینگے،، پولیس میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے ،، انہوں نے طالبان کو خبردار کیا کہ وہ اب افغان حکومت کو نہیں ہلا سکتے ،، اگر طالبان امن مذاکرات چاہتا ہے تو ہم انہیں دفتر کیلئے کمرہ دینے کو تیار ہیں ،، کیونکہ اب ان کے پاس آخری موقع ہے ،، اب وقت آ گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کو سنجیدگی سے لیا جائے،، اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان کے حوالے سے الٹی سیدھی باتیں کرتے ہوئے امن کا ایجنڈا مانگا ، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کیلئے امن چاہتا ہے،، مستحکم پاکستان ہی خطے کیلئے بہتر ہے ،، تمام ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ،،