امریکا کی جانب سے شام میں حملوں کے بعد صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے،
شامی فضائی اڈے پر میزائل حملوں اور مختلف شہروں میں اتحادی فضائیہ کی بمباری کے بعد عالمی منظر نامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے،،، امریکا،، ایران، کوریا اور روس جیسی بڑی عالمی قوتیں محاذ آرائی پر اتر آئیں۔۔ امریکی فضائیہ نے حملے صرف میزائلوں تک محدود نہیں رکھے بلکہ الرقہ اور ادلب میں شدت پسندوں کے خلاف لڑائی کے بہانے شدید بمباری کی،،، ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو خط میں لکھا کہ شام پر میزائل حملہ قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کیلئے کیا،،، امریکی صدر نے شام پر مزید حملوں کی بھی دھمکی دی ہے،،، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ٹیلی فون پر امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کو کھری کھری سنا دیں،،، روسی وزیر خارجہ کا کہنا شامی حکومت پر کیمیائی حملے کا الزام حقیقت کے منافی ہے، امریکا شام میں دہشت گردی کا کھیل رچارہا ہے،،، ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شام میں امریکی حملے پر دہشت گرد جشن منا رہے ہیں،،، برطانوی وزیرِ خارجہ بورس جانسن نے بھی ماسکو کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکانےشام پرناقابل معافی جارحانہ اقدام کیا،، امریکی حملےنےجوہری ہتھیاروں کےحصول کےفیصلےکودرست ثابت کردیا،،، شمالی کوریا کی دھمکیوں پر امریکا نے اپنا ایک بحری بیڑا کوریا بھجوا دیا، جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خدشات بڑھ گئیے ہیں،،،