سورکادل ,دھک دھک نہ کرسکا
ڈیویڈ بینیٹ خنزیر کے دل سے ٹرانسپلانٹ کرانے کے بعد پچھلے کئی دنوں سے طبی مسائل کا شکار تھے تاہم آج اُن کا انتقال ہوگیا ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر (UMMC) نے بتایا کہ عارضۂ قلب میں مبتلا 57 سالہ ڈیوڈ جنہوں نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کروایا تھا منگل کی سہ پہر انتقال کرگئے ہیں۔ اسپتال نے اپنے بیان میں کہا کہ مریض کی حالت کئی دن پہلے سے بگڑنا شروع ہو گئی تھی۔ ڈیوڈ کو، یہ واضح کرنے کے بعد بھی کہ وہ صحت یاب نہیں ہوں گے، “خصوصی دیکھ بھال” کی سہولت فراہم کی گئی۔ ہسپتال نے کہا کہ ڈیوڈ اپنے آخری وقت میں اہلخانہ کے ساتھ بات چیت کرنے میں کامیاب رہے۔ ڈیوڈ پہلی بار اکتوبر میں ایک مریض کے طور پر UMMC میں آئے تھے اور انہیں زندہ رکھنے کے لیے دل اور پھیپھڑوں کی بائی پاس مشین پر رکھا گیا تھا۔ غیر معمولی دھڑکن کی رفتار کے باعث انہیں ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے لیے غیر صحت مند قرار دیا گیا تھا۔ وجہ یہ ہے کہ وہ بہت تیزی سے ہارٹ فیل کی جانب بڑھ رہے تھے۔ دوسری جانب ان کے لیے دل کا عطیہ ملنے میں غیرمعمولی تاخیر بھی ہورہی تھی۔ اسپتال نے بتایا کہ ٹرانسپلانٹ کی شرائط پر پورا نہ اترنے کے باوجود مریض نے آپریشن کی حامی بھری اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگز ایڈمنسٹریشن (FDA) نے خنزیر کے دل کی پیونکاری کی اجازت دی تھی۔ یہ ٹرانسپلانٹ پچھلے تمام ٹرانسپلانٹ سے اپنی خصوصیات کے اعتبار سے منفرد تھا کیونکہ اس میں انسانی جسم کی طرف سے عضو کو مسترد کیے جانے سے بچنے کے لیے خنزیر کے دل کو جینیاتی طور پر تبدیل کیا گیا تھا۔ سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں ایک مخصوص خنزیر کو پروان چڑھایا اور اس میں کئی انسانی جین داخل کئے تھے۔ جاندار کے اعضا کے انسانوں میں منتقلی کو زینوٹرانسپلانٹیشن کہا جاتا ہے۔