پی سی بی جوڈیشل کمیشن: اب فکسر بھی پیش ہوںگے۔
لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ سپر لیگ کرپشن سکینڈل کے ذمہ داروں اور انکے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے سینئر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ریٹائرڈ سینئر پولیس آفیسر کو بھی جوڈیشل کمیشن میں شامل کیا جائے گا۔ یہ کمیشن اینٹی کرپشن یونٹ کی کارروائی مکمل ہونیکے بعد قائم کیا جائیگا۔
پاکستان سپر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے مشکوک افراد سے قریبی روابط اور مبینہ طور پر فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے بارے میں پہلے کرکٹ بورد کا اینٹی کرپشن یونٹ اپنی تحقیقات مکمل کرے گا۔ پی سی بی کا اینٹی کرپشن یونٹ ساری تحقیقات میں انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کو مکمل تفصیلات فراہم کرتا رہیگا۔ یہ عمل مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل کمیشن کی کارروائی شروع ہو گی۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے جمع کردہ شواہد مختلف، کھلاڑیوں کے ابتدائی بیانات، مشکوک افراد سے ملاقاتوں کی تفصیلات اور ٹیلی فون کالز اور میسجز کا ریکارڈ کمیشن کے سامنے پیش کیا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شرجیل خان اور خالد لطیف کو ٹھوس شواہد اور اعتراف کے بعد ہی معطل کرنیکے بعد وطن واپس بھیجا گیا ہے۔ خالد لطیف نے بھی "بکیز" کو انکی ہدایات پر عمل کرنیکی یقین دہانی کروائی تھی تاہم وہ پہلے میچ میں پلینگ الیون میں شامل نہ کیے جانے کی وجہ سے طے شدہ منصوبے پر کام نہیں کر سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولر محمد عرفان کی بھی بکیز سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے بکیز کیطرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل نہیں کیا تاہم وہ بکیز کیطرف سے رابطہ کی رپورٹ نہ کر کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں مخصوص گیند باونسر کرنیکی ہدایت کی گئی تھی جس پر انہوں نے عمل نہیں کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے پاکستان سپر لیگ کے پہلے میچ سے چند گھنٹے قبل بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں بالخصوص پاکستانی کرکٹرز کو اینٹی کرپشن یونٹ کیطرف سے لیکچر بھی دیا گیا تھا۔ ذرائع کیمطابق تفتیش کا دائرہ بڑھنے پر اس سکینڈل کے پس پردہ بیرون ملک مقیم مرکزی اور مشکوک پاکستانی کرداروں اور بکیز تک رسائی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔