پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سب سے زیادہ زیر زمین پانی استعمال کرنے والےممالک
پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میں زیر زمین پانی استعمال کرنے والے سب سے بڑے ملک،پانی کا سالانہ اخراج 320 بلین کیوبک میٹر ،سطح آب مسلسل گرنے لگی،غذائی بحران کا خدشہ،کسانوں کو ڈرپ اریگیشن کی طرف راغب کرنے کی ضرورت،کسانوں کو بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت کو پانی کی بڑھتی ہوئی قلت سے نمٹنے اور زیر زمین پانی کی گرتی سطح کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر ڈرپ اور چھڑکاو آبپاشی کے طریقوں کو فروغ دینا ہو گا۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے ملک میں مون سون بارشوں کے نظام پر تباہ کن اثر ڈالا ہے، ندیوں کے پانی کے بہا ومیں کمی سے زرعی شعبے کو آبپاشی کے لیے زیر زمین پانی پر زیادہ انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹیوب ویلوں کے ذریعے ضرورت سے زیادہ پمپنگ کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح میں بتدریج اور مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام میں ایگریکلچر اکنامکس کی چیئرپرسن ڈاکٹر تہمینہ منگن نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ زراعت اور انسانوں کے لیے پانی کی دستیابی دن بہ دن کم ہو رہی ہے۔ اس لیے آبپاشی کے جدید طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔ جدید آبپاشی ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے کسانوں کو فنانسنگ کی سہولیات کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا جانا چاہیے۔ تہمینہ منگن نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کو بلاسود قرضے فراہم کرے تاکہ ان کی پیداواری تکنیکوں کو جدید بنانے میں مدد مل سکے۔ کاشتکاروں کی منڈی تک آسان رسائی کے ذریعے دیہی کھیتی باڑی کا بھرپور استعمال کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ کاشتکار برادری کا نوجوان طبقہ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کو بہتر طریقے سے اپنانے کے قابل ہو سکتا ہے جس لیے مراعات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دیہی علاقوں میں مارکیٹ اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ کسانوں کو کم قیمت پر اپنی پیداوار فراہم کی جا سکے۔ واٹر مینجمنٹ اینڈ ہائی ایفیشینسی ایریگیشن سسٹم، کوئٹہ کے افسر ڈاکٹر اکبر خان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پانی کے کم ہوتے ذرائع سے زرعی شعبے کی پیداوار کو خطرہ ہے۔زراعت کے شعبے میں آبی وسائل کا موثر استعمال غذائی تحفظ کے حصول کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میں زیر زمین پانی استعمال کرنے والے سب سے بڑے ملک ہیں، جن کا سالانہ اخراج 320 بلین کیوبک میٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 60 بلین ایم تھری، انڈیا نے 230 بلین ایم تھری اور بنگلہ دیش نے 30 بلین ایم تھری پانی نکالا۔ یہ تینوں ممالک زیر زمین پانی کے ذریعے 48 ملین ہیکٹر اراضی کو سیراب کرتے ہیں، جو کہ دنیا کے زیر زمین پانی کا 42 فیصد حصہ فصلوں کے لیے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا غیر موثر استعمال آنے والی نسلوں کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔سطحی پانی کی رسد میں کمی نے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے زیر زمین پانی کے وسائل کے استعمال میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں سطح آب نیچے جا رہی ہے۔ تحقیقی افسر نے کہا کہ گندم پاکستان کی بڑی فصلوں میں سے ایک ہے، جس کا سب سے زیادہ رقبہ زیر کاشت ہے، لیکن آبپاشی کے پانی کی کمی کی وجہ سے اسکی پیداوار ہر سال کم ہو رہی ہے۔