وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی مشال خان کے قتل کی مذمت,کہا جو بھی ہواغلط ہوا دنیا کو ایک اچھا پیغام نہیں دیا گیا
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ مردان یونیورسٹی میں مشعال خان کا قتل ایک کولڈ بلڈ قتل ہے، یہ قتل ایک جنگل کے قانون جیسا ہے، تمام ملک نے اس کی مذمت کی ہے، دنیا کو بہت غلط پیغام دیا گیا, وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر بار رینجرز اختیارات کو مسلہ ہی بنا دیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو کہتی ہے وزیر داخلہ کا کام ہے، میں چھپ کر وار نہیں کرتا، لوگوں کو اٹھانا یا چھپانا حکومت یا وزارت داخلہ کی پالیسی نہیں ہے، سندھ سے دو افراد اٹھا گئے یہ ایک صوبائی مسلہ ہے, سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے پر پیش رفت ہوئی ہے، اس مواد کو دو سطر سے زیادہ نہیں پڑھ سکا، لیکن ہماری مقدس ہستیوں کو نشانہ بنایا گیا، بہت سی پوسٹیں ہتا دی گئی ہیں ، متنازع خبر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ پر اتفاق ہو گیا ہے تین سے چار روز میں رپورٹ وزارت داخلہ کو مل جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ غیرملکوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجراء ایک جرم ہے،ماضی میں ریوڑیوں کی طرح ویزے بانٹے گئے۔۔ چند ہزار کے عوض نیشنیلٹی بیچی گئی۔۔ جو پاکستانی نہیں اس کے پاس نہ تو قومی شناختی کارڈ ہونا چاہیے۔ اور نہ ہی پاسپورٹ,وزیر داخلہ نے کہا کہ کل بھوشن یادیو پر بھارت نے کئی بار مرتبہ وزارت داخلہ سے رابطہ کیا،، وہ عام بھارتی شہری نہیں کہ چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث ہو، کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نیپال اس معاملے میں پاکستان سے تعاون کر رہا ہے