رانا سانگا: بہادر راجپوت جو تیموری فوج کا مقابلہ نہ کرسکا
مغل حکومت کے قیام سے قبل رانا سانگا شمالی ہندوستان پر حکومت کرتا تھا اور ایک آزاد ہندو مہاراجہ تھا۔ آج سے تقریباً پانچ سو برس قبل بابر نے پانی پت کی پہلی جنگ میں ابراہیم لودھی کو شکستِ فاش دے کر ہندوستان میں مغل سلطنت قائم کی تھی۔ اسی وقت یہ مشہور ہوا تھا کہ رانا سانگا یا دولت خان لودھی نے ہی اسے دہلی پر حملہ کرنے کی دعوت دی تھی اور جب بابر نے ابراہیم لودھی کو پانی پت کے میدان میں شکست دے کر شمالی ہند میں اپنی حکومت بنائی تو رانا نے اس کا دشمن بن گیا اور مقابلہ کرنے کی ٹھان لی۔ رانا سانگا اس مغل حملہ آور کی افواج کے مقابلے پر آیا اور 1527ء میں کنواہہ کے مقام پر جنگ میں شکست سے دوچار ہوا۔ رانا سانگا میدانِ جنگ سے زندہ لوٹ گیا اور دوبارہ بابر سے مقابلہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا جس کے لیے راجپوت سردار تیّار نہ تھے۔ وہ ایک بڑی شکست کے بعد مزید تنازع میں نہیں پڑنا چاہتے تھے۔ مشہور ہے کہ بادشاہ کے رؤساء نے رانا سانگا کو زہر دے دیا تھا.بابر اور رانا سانگا کی جنگ سے متعلق کئی قصّے مشہور ہیں اور کہتے ہیں کہ بابر کے ہی ایک نجومی نے اس کی شکست کی پیش گوئی کی تھی جس کے بعد بابر نے خدا سے فتح کے لیے دعا کی اور وعدہ کیا کہ وہ شراب نوشی اور دیگر بداعمالیاں ترک کر دے گا، جس کے بعد اس نے اپنے سپاہیوں کے سامنے جذباتی تقریر کے دوران قسم اٹھوائی کہ رانا سانگا کی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور موت کو سامنے دیکھ کر میدان نہیں چھوڑیں گے۔ رانا سانگا کے لشکر کی تعداد بابر کے سپاہیوں سے چار پانچ گنا زیادہ تھی لیکن بابر کی جذباتی تقریر اور قول و قرار کام کرگیا اور تعداد کے اس غیرمعمولی فرق کے باوجود بابر کو فتح حاصل ہوئی اور ہندوستان میں مغل خاندان کی بادشاہت کا بھی آغاز ہوگیا۔