امریکا اور چین ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔
کرونا کی وباء نے امریکا اور چین کو ایک بار پھر ایک دوسرے کے مد مقابل لا کھڑا کیا ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت کی طرف سے کرونا کی وباء پرقابو پانے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر تھوپا جا رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپرنے چینی قیادت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چین پر اعتبار نہیں، اس نے ہمیں کرونا کے معاملے میں گمراہ کیا۔
ایک اںٹرویو میں امریکی وزیر دفاع نے کاہ کہ چینی قیادت ناقابل اعتبار ہے۔ چین نے ہمیں کرونا کے معاملے میں گمراہ کیا۔ اس لیے ہمیں چینی قیادت پر بالکل اعتبار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے دی گئی معلومات پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ہمیں گمراہ کیا اور کرونا کے ابتدائی ایام میں ہمیں غلط معلومات فراہم کی گئیں۔ اس لیے ہمیں چین پر اعتبار نہیں۔ آج وہ ہمیں جو رپورٹ دے رہے ہیں اس پریقین نہیں کیا جاسکتا۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ اس کے پاس چین کے شہر ووہان کی تجربہ گاہ میں کرونا وائرس پیدا کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چائولی گیان نے کہا کہ چین کےشہر ووہان میں کرونا وائرس پیدا کیے جانے سے متعلق تمام باتیں من گھڑت ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اس کےپاس ووہان میں کرونا کا وائرس تیار کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔