سعد رفیق نے شیخ رشید کا جواب دینے کیلئے ٹوئٹر کا سہارا لیا
سعد رفیق نے شیخ رشید کا جواب دینے کیلئے ٹوئٹر کا سہارا لیا، جواب میں لکھا کہ یہ واضح کرناضروری ہےکہ پاکستان ریلوےکا اس برس خسارہ 37.40ارب رہااس خسارےکو27ارب تک لےجایاگیامگر تنخواہوں،پینشنوں کےبقایاجات کےاضافی بوجھ کی وجہ سےگذشتہ برس10ارب کےاضافی اخراجات ہوئے۔2013میں ریلوےکا خسارہ 33ارب جبکہ آمدن18ارب تھی جبکہ 2018میں آمدن 48.6ارب رہی جوکہ ایک ریکارڈہے۔سعد رفیق نے لکھا کہ پاکستان ریلوےنےسٹیٹ آف دی آرٹ امریکی کمپیوٹرائزڈ انجن خریدےجو ریلوےکے"کماؤ پوت"ہیں۔ انکی خریداری قواعدوضوابط کےمطابق کی گئی، تاہم پاکستان ریلوے کاموازنہ فی الحال ہندوستان سےنہیں کیاجاسکتا۔ وہاں ریلوےکی ترقی کاعمل35 برس پہلےشروع ہوگیاتھا، سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کو ہمارے دور میں سیاست سے پاک رکھا گیا، بھرتی، ٹرانسفرز سمیت تمام معاملات میں کوئی سفارش قبول نہیں کی گئی جسکی گواہی وزراء، ارکان اسمبلی سمیت تمام سے لی جاسکتی ہے۔ قومی اداروں کو سیاسی محاذ آرائی کا مرکز نہ بنایا جائے ، شیخ رشید احمد کے بیانات سے ابہام پیدا ہوا جسکی وضاحت ضروری ہے۔ پاکستان ریلوے کو نیب زدہ ادارہ کہنا درست نہیں، ریلوے کے نیب میں ریفرنسز کا تعلق سابق ادوار سے ہے، ہمارے دور کا کوئی ریفرنس نیب میں نہیں، ریلوے کی بہتری کے لیے وزیر ریلوے کی کامیابی ضروری ہے، قومی اداروں کی بحالی اور بہتری پوری قوم کے مفاد میں ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ سوا سو برس کے بعد ریلوے میں شروع ہونے والا اصلاحات کا عمل پایہ تکمیل تک پہنچے ۔