مقبوضہ کشمیر میں سیلاب سے تباہی
مقبوضہ کشمیر میں خطہ چناب کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں ا س وقت قیامت صغریٰ بپا ہوئی جب یہاں گلی بھٹولی گندوہ ڈوڈہ میں ایک پہاڑی دھنس جانے سے ایک ہی کنبے کے 5افراد جن میں تین معصوم بچے بھی شامل ہیں ،زندہ دفن ہوگئے۔ موسلادھار بارشوں کے بعد مذکورہ پہاڑی علاقے میں زمین دھنسنے کا سلسلہ شروع ہوا ،جس دوران اسکی زد میں ایک کچامکان آیا۔معلوم ہواکہ یہ المناک اور دلخراش حادثہ 23 اور 24 ستمبر کی درمیانی رات کو پیش آیا ،جس دوران زمین دھنسنے کے باعث نور محمد ولد مہر الدین ساکنہ بھٹولی تحصیل گندوہ نامی شہری کا سیزنل ہاؤس (کوٹھار) اسکی زد میں آکردب گیا۔بتایا جاتا ہے کہ جس وقت یہ دلخراش حادثہ رونما ہوا ،اس وقت مٹی کے مکان میں تین بچوں سمیت 5 افراد خانہ موجود تھے ،جو زندہ دفن ہوگئے۔ہلاک شدگان کی شناخت 30 سالہ بشیر احمد ولد نور محمد ،26 سالہ نگینہ بیگم زوجہ فرید احمد،12 سالہ زولفی بانو دختر نور محمد،8 سالہ معصوم محمد شریف ولد شوکت علی اور 2 سالہ شیرخواربچی سلیمہ بانو دختر فرید احمد کے بطور ہوئی۔پولیس نے بتایا کہ مہلوکین کی نعشیں مکان کے ملبے سے برآمد کی گئیں۔اس دوران مہلوکین کی آخری رسومات آبائی گاؤں میں انجام دی گئیں ،جبکہ پرنم آنکھوں اور روقت آمیز مناظر کے بیچ اْنہیں سپرد لحد کیا گیا۔اس دوران پولیس نے صوبہ جموں کے ضلع کٹھوعہ میں فلش فلڈ میں پھنسے ہوئے 29 افراد کو بحفاظت باہر نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ادھر سرینگر ،جموں شاہراہ پر ٹریفک کی آوا جاہی بھی بحال کردی گئی۔یہ شاہراہ لینڈ سلائڈنگ کے نتیجے میں بند کی گئی تھی۔پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ10 بچوں ،6 خواتین سمیت29 افراد کو فلش فلڈ سے بحفاظت باہر نکالا گیا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ رات موسلادھار بارشوں کے بعد یہاں فلش فلڈ آیا جسکے نتیجے میں درجنوں افراد گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ،جنہیں بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نگری ،چھبی چاک اور جھک ہول اور بلاور کٹھوعہ میں ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا ،جس میں پولیس ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔پولیس کے مطابق آپریشن کے29 افراد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں کٹھوعہ کے کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے بعد حساس علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تعینات کی گئی۔ڈوڈہ میں موسلادھار بارشوں کے بعد پیدا شدہ سیلانی صورتحال کے سبب تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات احتیاط کے بطور اٹھائے گئے جبکہ یہاں کنٹرول رومز بھی قائم کئے گئے۔صوبہ جموں میں گزشتہ دو روز سے موسلادھار بارشیں ہوئیں ،جسکے بعد کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا جبکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حساس علاقوں میں بھاری نفری بھی تعینات کی گئی اور ہیلپ نمبرات بھی جاری کئے گئے۔ادھر موسم میں آئی بہتری کے ساتھ ہی سرینگر ،جموں شاہراہ پر ٹریفک کی آواجاہی بحال کردی گئی۔اس شاہراہ کو اتوار کے روز موسلادھار بارشوں کے بعد لینڈ سلائڈنگ کے باعث ٹریفک کی آواجاہی بند کی گئی۔سرینگر اور جموں سے دونوں اطراف سے گاڑیوں کو آنے جانے کی اجازت دی گئی۔یاد رہے کہ سرینگر ،جموں شاہراہ پر رام بن سے ادھمپور تک کئی مقامات پر لینڈ سلائڈنگ ،چٹانیں اور پسیاں گرآئی تھیں۔حکام کے مطابق بارڈر اینڈ روڈس آرگنائزیشن نے شاہراہ پر سے رکاوٹیں ہٹائیں اور اسے قابل آمد ورفت بنایا۔مانسر ، مان وال ،فلاٹا،سنگور ،جھکنی اور ادھمپور کے مقام پر درماندہ گاڑیوں کو پیر کی صبح اپنی منزل مقصود کی جانب جانے کی اجازت دی گئی۔ڈوڈہ میں نہرو ندی اور دیگر ندی نالوں میں موسلادھار بارشوں کے بعد طغیانی آنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں کی جانب سے جانے سے گریز کریں۔نہروندی اور اسکی معاون ندی نالوں کے گرد ونواح میں رہائش پذیر لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عارضی پلوں کے استعمال اور ندی نالوں کو عبور کرنے سے گریز کریں۔ہفتہ کو محکمہ موسمیات نے درمیانہ سے لیکر بھاری بارشوں کی پیش گوئی تھی