layyahمیں زہریلی مٹھائی نےایک اور جان لےلی،ہلاکتیں 28ہوگئیں
یہ ہے،،لیہ کی تحصیل کروڑ لعل عیسن،،جہاں شاہد نامی شخص نے بچےکی پیدائش کی خوشی میں بانٹی تومٹھائی،،جوکھانے والوں کی موت کاسامان بن گئی اس زہریلی مٹھائی کاشکار مزید ایک شخص نشترہسپتال ملتان میں دوران علاج توڑ گیا،،اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی ہوئی اٹھائیس تک جاپہنچی ہےاتنی جانوں کے ضیاع کے بعد محکمہ خوراک کو بھی ہوش آگیا،،اور صوبائی وزیربلال یاسین نے مزید ٹیمیں لیہ روانہ کردی ہیں،،پولیس اور محکمہ صحت کے مطابق مٹھائی میں سپرے کی ملاوٹ کی گئی تھی،،جاں بحق افراد کےخون کےتجزیئےسےپتہ چلا کہ ان کی اموات سیلفولائل نامی کیمیکل سےہوئی ہے،جس کےتریاق کےلیے کوئی دوا کارگرنہیں،، یہ صورت حال دیکتھے ہوئے بارہ سےزائد مریضوں کو ان کےلواحقین گھر واپس لے گئے ہیں،،پولیس کےمطابق سویٹ شاپ کےمالکان اور ملازمین کو گرفتارکرکےتحقیقات کادائرہ وسیع کردیاہے
لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے متاثرہ نو افراد کو طبی امداد کیلئے لاہور کے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ خصوصی میڈیکل بورڈ متاثرہ افراد کا علاج کرے گا۔
لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے متاثرہ آٹھ افراد کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے لاہور کے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ افراد میں تین بچے چار خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ افراد کے علاج کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں اور جناح ہسپتال میں خصوصی طبی کیمپ لگایا گیا ہے۔ جناح ہسپتال کے سنیئر ڈاکٹروں پر مشتمل خصوصی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے جو مٹھائی کھانے سے متاثرہ افراد کا علاج کرے گا۔ ہسپتال میں متاثرہ افراد کے لئے الگ سے وارڈ مختص کیا گیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق جناح ہسپتال لائے گئے تمام افراد کی حالت بہتر ہے۔ تمام متاثرہ افراد کا علاج حکومتی خرچ پر کیا جا رہا ہے۔ زہر خورانی سے متاثرہ بیس سے زائد لوگ ملتان کے نشتر ہسپتال میں بھی زیر علاج ہیں۔ لیہ میں گزشتہ ہفتے بچے کی پیدائش پر لائی گئی مٹھائی کھانے سے آٹھ بھائیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سمیت اٹھائیس افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔