اسرائیل نے ایرانی دارالحکومت تہران، کرج اور تکریت پرفضائی حملہ کردیا.
اسرائیل نے ایرانی بیلسٹک میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی دارالحکومت تہران، کرج اور تکریت پر فضائی حملہ کردیا۔ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تہران کے قریب کرج شہر میں 5 دھماکے سنے گئے، ایران کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے ۔عرب میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرکے قریب دھماکے سنے گئے جبکہ تہران پر اسرائیلی حملے کے بعد کئی مقامات پر آگ لگ گئی، تہران میں ایک عمارت میں آگ لگنے کی بھی اطلاع سامنے آئی تھی تاہم تہران کے محکمہ فائر بریگیڈ نے واضح کیا تھا کہ اس عمارت کا وزارت دفاع سے کوئی تعلق نہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی سکیورٹی نظام سے متعلق اہم عمارت میں مبینہ طور پر دھماکے کی اطلاع ہے، دعویٰ کیا گیا کہ جس عمارت میں دھماکہ ہوا ہے وہ تہران میں ہے اور اس عمارت سے دس سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ ایران کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ تہران کے قریب 3 مختلف مقامات پر حملوں کو ناکام بنانے کے لیے فضائی دفاعی نظام استعمال کیا گیا۔ ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ایرانی فوجی حکام نے کہا کہ اسرائیل کو متناسب ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، تہران کے قریب حملوں کو ناکام بنانے کے لیے فضائی دفاع نظام کا استعمال کیا۔دوسری جانب ایرانی ائیر ڈیفنس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے تہران، خوزستان اور ایلام میں کئی فوجی مقامات پر حملے کیے، اسرائیل کے حملے فضائی دفاعی نظام کے ذریعے کامیابی سے ناکام بنائے گئے۔ایرانی ائیر ڈیفنس نے کہا کہ صہیونی جارحیت کے نتیجے میں کئی مقامات پر محدود پیمانے پر نقصانات ہوئے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج وہ شہر ہے جہاں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہائوس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ۔ ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے ۔عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے، جس وقت عراق اور شام میں دھماکے ہوئے اس وقت ان دونوں ملکوں کی فضائوں میں کوئی بھی جہاز موجود نہیں تھا۔دوسری جانب ایرانی انٹیلی جنس حکام نے بتایا ہے کہ دھماکوں کی وجہ ممکنہ طورپر ایران کے فضائی دفاعی نظام کو فعال کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ایرانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کا کوئی دفتر نشانہ نہیں بنا ہے۔ بعد ازاں امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے سی ای او نے ہوائی اڈے پر حملے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈے سے صبح کی پہلی پرواز معمول کے مطابق روانہ ہوگی اورکسی پرواز کی منسوخی نہیں ہوگی۔ایرانی میڈیا کے مطابق مہرآباد ائیرپورٹ پر بھی تمام پروازیں معمول کے مطابق ہیں، کسی جنگی طیارے یا میزائل کی آواز نہیں سنی گئی اور نہ ہی کہیں سے آگ یا دھواں اٹھنے کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران ائیرپورٹ کے قریب دھماکے کے علاوہ دمشق کے دیہی اور وسطی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے، دھماکوں کی اطلاعات پر ایرانی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔ ایران پراسرائیل کے حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دیتے ہوئے وائٹ ہا ئوس نے کہا کہ ایران پر حملوں سے کچھ دیر پہلے امریکی صدربائیڈن کو ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیاگیا تھا۔امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیوٹ نے کہا کہ صدر بائیڈن کو بتایا گیا تھا کہ فوجی اہداف کونشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردعمل ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں، ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں،صورتحال پر گہری نظر ہے۔