پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 5 روپے 36 پیسے کی کمی کے بعد انٹر بینک میں ایک ڈالر 122 روپے 50 پیسے کا ہوگیا۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں چار سال بعد کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور روپے کی قدر بڑھنے سے قرضوں کے بوجھ میں 450 ارب روپے کا بوجھ کم ہونے کا امکان ہے۔حال ہی میں ایک ڈالر ملک کی بلند ترین سطح 128 روپے کی حد عبور کر گیا تھا تاہم اب اس میں بتدریج کمی دیکھی جارہی ہے۔
ڈالر کی قیمت میں 5روپے 36پیسے کی کمی ریکارڈ، 122روپے 50 پیسے تک جاپہنچا
تاریخ میں پہلی بار انٹر بینک میں ڈالر صرف ایک روز میں ہی دوران ٹریڈنگ 5روپے سے زائد نیچے آگیا اور 122روپے 50 پیسے تک جاپہنچا۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت تین کاروباری دنوں میں 9روپے تک کم ہوگئی اور 121روپے 50پیسے میں ٹریڈ ہونے لگا۔ روپے کی قدر بڑھنے سے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ صرف ایک ہی روز میں 450ارب روپے تک کم ہوگیا۔روپے کے مقابلے ڈالر سستا ہونے سے درآمد کی جانے والی اشیا جس میں پیٹرولیم مصنوعات، گاڑیاں، بجلی پیدا کرنے والی مشینیں، موبائل فونز، دالیں، کھانے کا تیل اور بچوں کا خشک دودھ وغیرہ سب کے دام نیچے آجائیں گے۔تجزیہ کاروں کے مطابق نئی حکومت دوست ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے سے قرض لینے کی تیاری کرسکتی ہے، جس کے باعث توقع کی جا رہی ہے کہ ڈالر کی قدر میں مزید کمی ہوسکتی ہے