جون میں مکمل طور پر بگ تھری فارمولے کا خاتمہ ہو جائیگا۔ شہریار خان
لاہور( حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ بگ تھری پر اپنا موقف تبدیل نہیں کیا رواں ماہ کے آخری ہفتے میں ہونیوالا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا اجلاس بگ تھری کے مستقبل کے حوالے اہم ہو گا۔ ہم نے اس فارمولے کی مخالفت کی تھی نیا ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا جس پر اکثر ممالک نے اتفاق کیا تھا ہمارا خیال ہے کہ جون میں مکمل طور پر بگ تھری فارمولے کا خاتمہ ہو جائیگا۔ وہ سری لنکا سے ٹیلی فون پر نوائے وقت کیساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ششانک منوہر بھی بگ تھری کے حق میں نہیں تھے انہوں نے اپنا استعفی واپس لینے کا فیصلہ بھی نئے ڈرافٹ کیوجہ سے کیا ہے۔ سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا کی دعوت پر یہاں آیا ہوں۔ مجھے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کی حیثیت سے دعوت دی گئی تھی۔یہ درست ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں ممبران کو سری لنکا نہ جانیکے بارے بتایا تھا تاہم بعد میں سری لنکن صدر کی دعوت پر انکار کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ یہاں کسی سے چھپ کر نہیں آیا۔ سری لنکا ہمارا دوست ملک ہے ہمارے ان سے بہت اچھے تعلقات ہیں ممکن ہے کہ ہم سری لنکا میں ہمیں اپنی ہوں سیریز کھیلنے کی ضرورت بھی پیش آئے اس مجموعی صورتحال کے پیش نظر مختصر دورے پر سری لنکا آیا ہوں۔ بورڈ چئیرمین کا کہنا تھا کہ دورہ سری لنکا کا بگ تھری مسقبل سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر سے ہونیوالی ملاقات اچھی رہی ہے وہ اپنی ہائی پرفارمنس ٹیم پاکستان بھجوانے کے لیے تیار ہیں حالات بہتر رہے تو آئندہ برس وہ اپنی قومی ٹیم کو بھی پاکستان بھجوا سکتے ہیں اس حوالے حوصلہ افزا گفتگو ہوئی ہے۔ اپنا استعفی وزیراعظم پاکستان کو بھجوا دیا ہے وہ جو بھی فیصلہ کریں گے اسے حتمی سمجھا جائیگا۔ میں اپنے دور میں ملکی کرکٹ کے لیے جو بہتر کر سکتا تھا اسکی پوری کوشش کی ہے۔ زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا، بنگلہ دیش کی وویمن ٹیم بھی یہاں میچز کھیلنے آئی دیگر ممالک کی جونئیر ٹیموں نے بھی پاکستان آ کر کرکٹ کھیلی اب بھی مختلف ممالک سے اچھی بات چیت چل رہی ہے۔ دوسری طرف پی سی بی بورڈ آف گورنرز نے ملک بھر میں موبائل کرکٹ کوچنگ کلینکس کے انعقاد کی بھی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے کوچز اور ریجنل کوچنگ سٹاف ملکر مختلف علاقوں میں کرکٹرز کی کوچنگ کے فرائض ادا کریں گے۔ ذرائع کیمطابق ابتدائی طور پر ملک کے سولہ شہروں کے کرکٹرز کو موبائل کوچنگ کی سہولت فراہم کی جائیگی۔لاہور میں تیس اپریل کو گورننگ بورڈ کی چوالیسویں میٹنگ میں تمام صوبوں میں کرکٹ کوچنگ کلینکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حب، پشین، باغ، سوات، لوئر دیر، لورالائی، کوہاٹ، چترال، بوریوالہ، بہاولپور، گلگت بلتستان، ننکانہ، جھنگ، جہلم، نواب شاہ اور دادو میں کرکٹ کوچنگ کلینکس لگائے جائیں گے۔ان کوچنگ کلینکس کے ذریعے کھلاڑیوں کو قومی دھارے کی کرکٹ میں شامل ہونیکا موقع بھی دیا جائیگا۔ کرکٹ بورڈ باصلاحیت کھلاڑیوں کو کھیل کا ضروری سامان بھی مہیا کریگا۔ تمام علاقوں میں کوچنگ کلینکس میں شرکت کرنیوالے کرکٹرز میں سے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑیوں کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بی تربیت کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔