افغان سر زمین سے پاکستان میں دہشت گردی کا ایک اور منصوبہ ناکام
افغان سر زمین سے پاکستان میں دہشت گردی کا ایک اور منصوبہ ناکام ، سیکورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر چمن کے مقام سے بارود سے بھری ہوئی گاڑی پکڑلی ، دہشت گرد گرفتار ، مزید تفتیش کےلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق ہفتہ کو چمن میں سیکورٹی بارڈر مینجمنٹ کے تحت افغانستان سے آنے والی گاڑیوں کی جامع تلاشی کا عمل جاری تھا کہ اس دوران ایک گاڑی کو روک کر اس سے ضروری کاغذات طلب کئے گئے تسلی بخش جواب نہ دینے پر سیکورٹی حکام نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس کے خفیہ خانوں سے بڑی تعداد میں باردوی مواد پکڑا گیا فورسزنے گاڑی کوضبط کرتے ہوئے ایک دہشت گردی کوگرفتارکرلیا ایک سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دہشت گرد کوئٹہ میں تخریب کاری کرنا چاہتے تھے تاہم بروقت کارروائی سے اسے ناکام بنا دیا گیا۔ سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد کو تلف کرنے کےلئے بم ڈسپوزل سکواڈ کو طلب کیا گیا۔ عہدیدار کے مطابق دہشت گردکو مزید تفتیش کےلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تاہم انھوں نے گرفتار دہشت گرد کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ واضح رہے کہ پاک-افغان سرحد کے اطراف سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے تاکہ پڑوسی ملک افغانستان سے دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکا جاسکے۔ رواں برس فروری میں ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کےلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا ان حملوں میں سے زیادہ تر کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی تھی، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے جس پر پاکستان نے 76 مطلوب دہشت گردوں کی فہرست کابل کو فراہم کرتے ہوئے ان کےخلاف کارروائی یا انھیں اسلام آباد کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاک افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی تھی اس کے بعد 20مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے پاک-افغان سرحد فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔ وزیراعظم ہاو¿س سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ جذبہ خیرسگالی کے طور پر کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی وزیراعظم نے اس امید کا بھی اظہار کیا تھا کہ جن وجوہات کی بنا پر سرحد بند کی گئی تھی، ان کے تدارک کے لیے افغان حکومت اقدامات کرے گی۔