پہلے ہی شعری مجموعے سے اردو کے غزل گو شعراء کی صف میں شامل ہونے والے ناصر کاظمی کی آج نواسی ویں سالگرہ ہے، مرحوم اپنے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں
ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925ءکو بھارت کے شہر انبالہ میں ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ اوراق نو‘ ہمایوں اور خیال کی مجلس ادارت میں شامل رہے اور بعدازاں اپنی وفات تک ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے، 1954ءمیں ان کا پہلا شعری مجموعہ "برگ نے" شائع ہوا جس نے شائع ہوتے ہی انہیں اردو غزل کے صف اول کے شعرا میں لاکھڑا کیا،، ان کے دیگر شعری مجموعے دیوان‘ پہلی بارش‘ نشاط خواب اور سُر کی چھایا اور مضامین کا مجموعہ خشک چشمے کے کنارے ان کی وفات کے بعد شائع ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اردو کے چند بڑے شعراء کے الگ الگ منتخبات بھی مرتب کئے جن میں میر، نظیر، ولی اور انشا سرفہرست ہیںناصر کاظمی کا شمار اردو کے صاحب اسلوب شعرا میں ہوتا ہے۔ انہوں نے میر تقی میر کے دبستان شاعری کو انتہائے کمال تک پہنچا دیا۔ناصر کاظمی 2 مارچ 1972ءکو لاہور میں وفات پا گئے، وہ لاہور ہی میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں اور ان کی لوح مزار پر انہی کا یہ شعر تحریر ہے۔۔ دائم آباد رہے گی دنیا ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا