صحافیوں کے شدید احتجاج پر فیاض الحسن چوہان نے اپنے رویے پر معافی مانگ لی
پنجاب اسمبلی کے باہر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے بات کرنے کی کوشش کی جس پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا اور بائیکاٹ بائیکاٹ کے نعرے لگائے جس پر بحث و مباحثے کے بعد انہوں نے اپنے رویے پر معافی مانگ لی۔فیاض الحسن چوہان پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا کے مائیکس دیکھ کر ان کے پاس آئے جس پر صحافیوں نے نعرے بازی شروع کردی، اسی شور شرابے میں انہوں نے کہا کہ میں آپ کو سارا معاملہ کلیئر کر رہا ہوں جس پر صحافیوں نے انہیں جواب دیا کہ آپ نہ بولیں۔وزیر اطلاعات پنجاب کہتے رہے کہ میری بات سن لیں، بس ہوگیا اب تو سن لیں جس کے بعد انہوں نے اپنے کل کے رویے کا پس منظر بتاتے ہوئے صحافیوں کو کہا کہ میں ایک چیز کلیئر کردوں کہ آپ کو پس منظر کا پتا نہیں۔صحافیوں نے مکالمے کے دوران فیاض الحسن چوہان کو کہا کہ سیاستدان سیاست کریں اور صحافیوں کو سوال کرنے دیں جس پر وہ بار بار اصرار کرتے رہے کہ ان کی بات بھی سن لی جائے۔صحافیوں نے خاموشی اختیار کی تو فیاض الحسن چوہان نے کہا قاضی حسین احمد کی یاد میں تقریر سے پہلے میرے ڈرائیور نے ایک چٹ دی جس پر تحریر تھا آپ کی اہلیہ سروسز اسپتال میں بےہوش پڑی ہیں۔جس پر صحافیوں نے کہا اللہ آپ کی اہلیہ کو صحت دے، جس کے بعد فیاض الحسن چوہان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا میں نے روتے روتے قاضی حسین احمد کی یاد میں تقریر کی جس کے بعد صحافی نے سوال کیا آپ قاضی حسین کی بات کررہے ہیں اور امیر جماعت عمران خان کے لیے یہ باتیں کر گئے، موقع کی مناسبت سے یہ بات غلط تھی۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میں ٹینشن میں تھا اور اس طریقے سے جواب دیا، اگر کسی کو برا لگا ہے تو معافی مانگتا ہوں۔ادھر پیپلزپارٹی نے صحافیوں سے بدتمیزی اور بدزبانی پر وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے استعفے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی۔مسلم لیگ نون کے ملک محمد احمد نے بھی فیاض چوہان کی صحافیوں سے بد تمیزی کی مذمت کی اور صحافیوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کیا۔پنجاب اسمبلی میں فیاض الحسن چوہان کے استعفے کی قراردادپیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے جمع کرائی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف نے پہلے قومی رہنماوں کی پگڑیاں اچھالیں، اب میڈیا حکومتی وزرا کے نشانے پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فیاض الحسن چوہان اس تضحیک میں پیش پیش ہیں، ان کا صحافیوں کو بدتمیز اور بےشرم کہنا انتہائی افسوناک ہے، انہیں جماعت اسلامی سےبھی کرپشن اور بدزبانی کےباعث نکالا گیا تھا۔قراردادمیں فیاض الحسن چوہان کو فوری وزارت سے ہٹانے اور قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مسلم لیگ نون کے رہنما ملک احمد خان نے بھی فیاض الحسن چوہان کی صحافیوں سے بد تمیزی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فیاض الحسن چوہان اپنے الفاظ پرمعافی مانگیں۔