صحافی جمال خشوگی کے قتل کے معاملے پر ترکی اور سعودی عرب میں ٹھن گئی
ترک صدر طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں سعودی صحافی کے قتل سےمتعلق حالات اورواقعات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا صحافی جمال خشوگی کو ایک طے شدہ وقت اور منصوبہ بندی کے تحت سعودی قونصلیٹ میں ہی مارا گیا، ۔جمال خشوگی کچھ کاغذات کیلئےسعودی سفارتخانے گئے، یقین ہے خشوگی سعودی سفارتخانے جانے کے بعد واپس نہیں آئے۔ قتل کی منصوبہ بندی 29ستمبر کوکی گئی، جمال خشوگی 2اکتوبر کو سعودی قونصلیٹ گئے، ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، سفارتی استثنیٰ کے باعث ہم سعودی قونصلیٹ نہیں جاسکے۔ کلنگ اسکواڈکمرشل اورخصوصی پروازوں کےذریعےپہنچا۔ 15رکنی ٹیم وقوعہ ٹیم وقوعہ کے دن قونصل خانے آئی اور خشوگی سے مشابہت والے شخص کو قونصل خانے سے ریاض بھیجا گیا۔واقعے کی تحقیقات ہمارا حق ہے کیونکہ واقعہ استنبول میں پیش آیا، خشوگی کے قتل کے تمام محرکات سامنے لائیں گے کچھ خفیہ نہیں رکھیں گے۔ ہم حقائق کی تلاش جاری رکھیں گے ،کوئی نہیں روک سکتا۔ عالمی قوانین میں اس طرح کےجرائم کی کوئی اجازت نہیں۔