وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکہ میں بیٹھ کر امریکہ کو کھری کھری سنا دی۔مسلم لیگ ن سعودیہ
مدینہ منورہ نمائندہ نوائے وقت(جاوید اقبال بٹ) ایس ڈی جی مومنٹ‘‘ کے موضوع پر مباحثہ سے وزیراعظم کا خطاب، وزیر اعظم میآں محمد شہباز شریف نے امریکہ میں بیٹھ کر امریکہ کو کھری کھری سنا دی۔مرکزی جنرل سیکریڑی ملک منظور حسین اعوان ،جنرل سیکریڑی جدہ ریجن مہر عبدالخالق لک ، صدر مسلم لیگ ن مدینہ منورہ جاوید اقبال بٹ ،پاکستان مسلم۔لیگ ن شعبہ خواتین ونگ ماریہ صدیقی اور سرپرست اعلی رانا محمد اشرف ، سرپرست راجہ محمد کمال طائف ، ملک محمد الہی اعوان چیرمین مسلم لیگ ن مدینہ، زوھیب شہزاد کھوکھر ڈپٹی ھیڈ سوشل میڈیا سعودی نے مشترکہ بیان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا وزیر اعظم میاں شہباز شریف واشگاف الفاظ میں اقوام متحدہ میں ترجمانی کرتے 25 کروڑ پاکستانیوں کے دل کہ اواز بن گئے پوری قوم میاں شہباز شریف کے جزبے اور استقامت پر فخر کرتی ہے مزید انہوں نے فرمایا کہ پاکستان نے 9/11 کے بعد دہشت گردی کا سامنا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 88 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہم نے اس ناسور کو شکست دی، 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا، ہمیں اس سرکل سے نکلنے کیلئے ادھار اور قرضے لینا پڑتے ہیں، یہ موت کا پھندا ہے اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ اقوام متحدہ کے زیراہتمام ’’پائیدار ترقی کے اہداف پر ایس ڈی جی مومنٹ‘‘ کے موضوع پر مباحثہ سے وزیراعظم کا خطاب کیا تھا جب کہ دوسری جانب پاکستان کیلئے آئی uیف کے نئے قرض پروگرام کی منظوری۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت سات ارب ڈالر سے زائد کے نئے بیل آﺅٹ پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔ قرضہ پروگرام کے تحت فنڈز اقساط میں جاری ہوں گے اور پروگرام کے تحت ریویو ہوا کرینگے۔ پاکستان کیلئے قرض پروگرام کی منظوری گزشتہ روز واشنگٹن میں منعقدہ اجلاس میں دی گئی۔ منظوری کے بعد ایگزیکٹو بورڈ نے ایک عشاریہ ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے جو رواں ماہ 30 ستمبر تک ملنے کا امکان ہے جبکہ دوسری قسط بھی رواں مالی سال کے اندر ہی جاری ہوگی۔ پاکستان کیلئے نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہوگا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پیکیج کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یونہی محنت جاری رہی تو یہ پاکستان کا یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ اس سلسلہ میں وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق معاشی اطلاحات کا نفاذ تیزی سے جاری ہے۔ پاکستان کے معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے اسی طرح محنت جاری رکھی جائیگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ خوش آئند ہے اور ہماری معاشی مہم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی محاذ پر کامیابیوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر میں اضافہ انکے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے جس پر ہم پاکستانی برادری کے شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم کے بقول ہم نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردی ہیں اور آئی ایم ایف پیکیج کے حوالے سے پاکستان کو معاونت فراہم کرنیوالے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب‘ چین اور متحدہ عرب امارات کے ہم شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوادت اور انکی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انکی مدد کے بغیر پاکستان کیلئے قرض پروگرام کی منظوری ممکن نہیں تھی۔ گزشتہ روز نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف سے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا کی ملاقات بھی ہوئی جنہوں نے قرض پروگرام کی منظوری پر پاکستان کے عوام کو مبارکباد دی اور اس امر کی ستائش کی کہ پاکستان کی حکومت امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں کی مدد کررہی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں معاشی گروتھ اور مہنگائی میں کمی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں اور اقتصادی و معاشی پالیسی ساز اداروں نے پاکستان کی معیشت کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے اور اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کیلئے عالمی ساہوکار ادارے آئی ایم ایف پر ہی تکیہ کر رکھا ہے جس کے پاکستان کیلئے اب تک کے پروگراموں نے ہماری معیشت مستحکم نہیں ہونے دی۔ قرض پروگرام کی منظوری کے بعد حکومت کو اب بہرصورت عملیت پسندی کی طرف آنا اور عوام کے غربت مہنگائی کے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے انہیں مہنگائی میں مستقل اور حقیقی ریلیف دینے کا اقدام اٹھانا چاہیے۔ کیونکہ عوام اب کسی حکومتی دعوے‘ ریلیف کے نعرے اور اس کیلئے محض زبانی جمع خرچ سے مطمئن نہیں ہونگے۔ اگر وزیراعظم کے مطابق پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام آخری پروگرام ثابت ہوتا ہے تو ملک اور عوام کیلئے اس سے بڑی خوشخبری اور کوئی نہیں ہو سکتی۔