پیٹرول بھی خود ڈلواتا تھا ،جبکہ ٹی اے ڈی اے کی 8 کروڑ رقم لینا میرا قانونی حق تھا، شہباز شریف
لاہور کی اسپیشل کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو طلب کیا تھا کیس کی سماعت کے آغاز پر شریک ملزم سلیمان شہباز، طاہر نقوی، ملک مقصود اور غلام شبیر کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کاغذ پیش نہیں کر رہا جو حکومت کے بدلنے کے بعد ریکارڈ پر آیا ہو، تمام ریکارڈ پچھلے دور حکومت کا ہے- وکیل نے کہ کہ 10سال میں کھلنےاور بند ہونے والے کسی اکاؤنٹ کا شہباز شریف سے تعلق نہیں، پچھلی حکومت کا شہباز شریف پر مقدمات بنا کر پابند سلاسل رکھنے پرفوکس تھا، قانون کے مطابق کسی کے خلاف 10 مقدمات ہوں توباری باری گرفتاری نہیں کی جائےگی وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ میں صوبے کا خادم رہا ہوں، سرکاری خزانے سےتنخواہ لی نہ کبھی ٹی اے ڈی اے لیا، پیٹرول بھی خود ڈلواتا تھا جب کہ تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے کی رقم 7، 8 کروڑ بنتی تھی جو میرا قانونی حق تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نےتو شوگرملزکو سبسڈی نہیں دی، جس سے میرے خاندان کو 2 ارب کا نقصان ہوا، اس کیس میں مجھ پر 25 ،25 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام لگائے گئے، ایک طرف تو میں اربوں روپے کا اپنے خاندان کی ملوں کو نقصان پہنچاؤں؟ کیا دوسری جانب میں 25 ،25 لاکھ روپے حرام کھاؤں گا؟ بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت سے واپسی کی اجازت طلب کی جس پر عدالت نے انہیں اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دےدی۔