جرمن شہری نے نئی دہلی ایئر پورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں دو ماہ گزار دیے
اکتالیس سالہ جرمن شخص تقریبا دو مہینوں تک نئی دہلی کے ہوائی اڈے میں رہنے کے بعد بالآخر یورپ کے لیے روانہ ہو گیا۔ یہ واقعہ ہالی وڈ کی فلم ٹرمینل کی کہانی سے ملتا ہے۔جرمن ٹی وی کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں اور وبا کے خوف سے ایک جرمن شہری نے نئی دہلی ایئر پورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں دو ماہ گزار دیے۔ یہ جرمن شہری نئی دہلی کے راستے ہنوئی سے استنبول جانا چاہتا تھا۔ تاہم کورونا وائرس کے پھیلا کے خدشے کے باعث سفری پابندیاں عائد کردی گئیں اور اسے اپنی آخری پرواز میں سفر کرنے سے روک دیا گیا۔ہوائی اڈے کے ایک اہلکار کے مطابق جرمن سفارت خانے نے مذکورہ شخص کو آگاہ کیا کہ وہ خصوصی پروازوں کے ذریعے واپس جرمنی لوٹ سکتا ہے۔ لیکن، وہ شخص جرمنی میں ایک مجرمانہ مقدمے کے خوف سے اس موقع سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتا تھا۔ہوائی اڈے پر قیام کے دوران اس شخص کو حکام کی جانب سے کھانے پینے کا سامان، ٹوتھ پیسٹ، صاف ستھرا لباس اور یہاں تک کہ مچھروں سے بچنے کے لیے ایک جالی بھی فراہم کی گئی۔ ایئرپورٹ اہلکار نے بتایا کہ اس شخص نے اپنا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ پر فیملی اور دوستوں کے ساتھ فون پر بات کرنے یا پھر میگزین اور اخبارات پڑھنے میں صرف کیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق پچپن روز سے ٹرانزٹ ایریا میں قیام پذیر جرمن شہری کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج منفی آئے تھے، اس کے بعد، بالآخر منگل بارہ مئی کی صبح اس کو ایمسٹرڈیم کے لیے جانے والی خصوصی پرواز میں یورپ کے لیے روانہ کر دیا گیا۔یہ کہانی ہالی وڈ کے معروف اداکار ٹام ہینکس کی فلم ٹرمینل کے پلاٹ سے ملتی جلتی ہے۔ اس فلم میں مرکزی کردار نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے پر مہینوں تک پھنس جاتا ہے کیونکہ اس کا آبائی ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور وہ امریکا میں داخل نہیں ہوسکتا تھا۔ اس فلم کی طرح بھارت میں پھنسے جرمن شہری کی کہانی بھی مثبت موڑ پر اختتام پذیر ہوگی، اس بات کا تعین آنے والا وقت ہی کر سکے گا۔